سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(951) عورت کا اپنے چہرے سے بال اتارنا

  • 18558
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 861

سوال

(951) عورت کا اپنے چہرے سے بال اتارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر عورت نے اپنے چہرے سے بال نوچے یا ابروؤں کے بال مونڈے ہوں تو کیا اس صورت میں اسے اپنا چہرہ چھپانا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں اس حالت میں اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنا چہرہ چھپائے۔ بال نوچنا اور چہرہ چھپانا دونوں علل سلب و ایجاب (یعنی نفی و اثبات) میں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہیں۔ اگر ہم کہیں کہ مطلق بال نوچنا حرام ہے تو اس پر چہرہ چھپانا بھی واجب ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ کچھ بال نوچ لینا جائز ہے تو جائز ہو گا کہ چہرہ نہ چھپائے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

’’اللہ کی لعنت ہے بال نوچنے والیوں اور نچوانے والیوں پر۔‘‘ (وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلہ والمستوصلۃ،حدیث:2125۔)

اور دوسری حدیث میں اس کی علت اور سبب بھی بتایا ہے:

' المغيرات خلق الله '

’’جو اللہ کی خلقت اور پیدئش میں تبدیلی کرتی ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب المتفلجات للحسن،حدیث:5587وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلة، حدیث:2125۔)

تو یہ حدیث دلیل ہے کہ لعنت کا سبب کثرت اور قلت نہیں بلکہ اللہ کی خلقت اور پیدائش کو تبدیل کرنا ہے۔ لہذا اگر کوئی عورت صرف ابروؤں کے بال نوچتی ہے تو اس پر مذکورہ لعنت ثابت ہو گی، کیونکہ علت اپنے علم کے ساتھ ہے۔

بعض معاصرین اہل علم نے بال نوچنے کی حرمت کو صرف ابروؤں تک خاص کیا ہے اور کچھ دوسروں نے صرف چہرے تک۔ لیکن درست بات یہ ہے کہ کامل حدیث پر مطلقا عمل کیا جائے۔ لہذا عورت کے لیے، اور اسی طرح مرد کے لیے بھی، بدن کے بال نوچنا جائز نہیں ہے، سوائے اس کے جس کی اجازت آئی ہے۔ نص کے عموم اور اس کے ساتھ ملحق علت کا تقاضا یہی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 679

محدث فتویٰ

تبصرے