سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(949) ابروؤں کے بال نوچنے کا حکم

  • 18556
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 687

سوال

(949) ابروؤں کے بال نوچنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ابروؤں کے بال نوچنے کا کیا حکم ہے؟ اور عورت کے لیے اپنی ڈاڑھی، مونچھوں، بازوؤں اور پنڈلیوں کے بال اتارنے کا کیا حکم ہے، جبکہ یہ شوہر کے لیے نفرت کا باعث بھی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابروؤں کے بال نوچنا جائز نہیں ہے۔ اسے ہی حدیث میں ’’النمص‘‘ کہا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نامصہ اور متنمصہ (یعنی جو ابروؤں کے بال نوچے اور نچوائے) کو لعنت کی ہے۔ ([1]) البتہ اگر اس کو ڈاڑھی یا مونچھیں اُگ آئیں اور اسی طرح بازوؤں اور پنڈلیوں پر بال ہوں تو انہیں زائل کرنا جائز ہے۔ (مجلس افتاء)


[1] وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ،حدیث:2125،مسلم کی روایت میں ہے کہ ان عورتوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جن پر اللہ کے نبی نے لعنت کی ہے میں کیوں نہ کروں۔سنن ابی داود میں صرف حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے لعنت کرنے کا ذکر ہے۔نسائی اور مسند احمد کی روایت میں ہے کہ ابروؤں کے بال نوچنے اور نچوانے سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے یعنی ان روایات میں لعنت کا ذکر نہیں ہے۔سنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی صلۃ الشعر،حدیث:4170،سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب المتنمصات،حدیث:5101ومسند احمد بن حنبل:6/257صحیح بخاری کی روایت میں صرف"المتنمصات"بال نچوانے والیوں پر لعنت کاذکر ہے۔بہرحال نوچنے والوں کو بھی یہ لعنت محیط ہے۔اس کی وضاحت دیگر احادیث سے ہوتی ہے۔(عاصم)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 678

محدث فتویٰ

تبصرے