السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تجارتی مراکز اور شورومز وغیرہ میں چھوٹی بڑی تصاویر کی بھرمار ہو رہی ہے، یہ تصویریں عالمی معیار کے فلمی اداکاروں یا دیگر مشہور و معروف شخصیات کی ہوتی ہیں، ان کے ذریعے سے کسی صنعت وغیرہ کا اشتہار دیا گیا ہوتا ہے۔ جیسے کہ بعض عطر وغیرہ ہوتے ہیں۔ اگر ان دکانداروں پر اعتراض کیا جائے تو کہتے ہیں کہ یہ تصویریں مجسم نہیں ہیں۔ مقصد اس سے ان کا یہ ہوتا ہے کہ یہ حرام نہیں ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ کی صفت خلق کی نقالی نہیں ہے اور ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نے مجلہ "المسلمون" میں آنجناب کا فتویٰ دیکھا ہے کہ تصویر وہی حرام ہے جو مجسم ہو، دوسری حرام نہیں ہے۔ آپ سے امید ہے کہ آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔ وجزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس نے ہماری طرف یہ بات نسبت کی ہے کہ تصویر صرف وہی حرام ہے دوسری حرام نہیں ہے، اس نے ہم پر جھوٹ بولا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جس لباس پر تصویر ہو اس کا پہننا جائز نہیں ہے خواہ وہ چھوٹے بچوں کے کپڑے ہوں یا بڑوں کے، اور یادداشت کے طور پر تصویریں سنبھال کے رکھنا بھی جائز نہیں ہے، سوائے خاص ضرورت کے، مثلا وثیقہ شہریت (تابعیہ) یا کوئی لائسنس وغیرہ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب