سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(945) مغربی سٹائلوں کے کپڑوں کا استعمال

  • 18552
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 601

سوال

(945) مغربی سٹائلوں کے کپڑوں کا استعمال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم خواتین ایک بڑی مشکل سے دوچار ہیں۔ ہم چاہتی ہیں کہ اس بارے میں آپ کا تفصیلی واضح بیان سامنے آئے۔ اور وہ مشکل یہ ہے کہ عورتوں کے بیشتر کپڑے مغرب سے آتے ہیں۔ ان کے پہننے میں اولا تو ان کفار کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے، پھر وہ عورتوں میں اس قدر عام ہو جاتے ہیں کہ ان ہی کا رواج اور فیشن ہو جاتا ہے اور ہر طرف یہی نظر آتے ہیں۔ اور یہی کچھ حال بالوں کے اسٹائلوں کا ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ ان کپڑوں کا کیا حکم ہے جبکہ ان میں مغربی تہذیب و ثقافت واضح نظر آتی ہے جسے عقل صحیح اور فطرت سلیمہ کسی طرح قبول نہیں کر سکتی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(ممنوعہ) تشبہ اور مشابہت سے مراد وہ مشابہت ہے جو کسی ایسے کام میں ہو جو صرف اس مشبہ بہ سے خاص ہو (یعنی جس کی مشابہت کی جا رہی ہے، وہ چیز اور کام صرف اسی سے مخصوص ہو)۔ اگر یہ چیز مشبہ بہ سے خاص نہ ہوبلکہ مسلم، غیر مسلم سب میں عام اور منتشر ہو تو پھر دیکھا جائے گا کہ آیا اس میں کوئی اور چیز باعث حرمت تو نہیں؟ مثلا لباس اس قدر تنگ ہو (کہ شرعی اعتبار سے جسم کو کماحقہ نہ ڈھانپتا ہو) یا اس میں کوئی تصویر وغیرہ ہو۔ ورنہ اصل قاعدہ کی رُو سے یہ چیزیں حلال ہیں، حتی کہ ان کے حرام ہونے کی کوئی دلیل مل جائے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿قُل مَن حَرَّمَ زينَةَ اللَّهِ الَّتى أَخرَجَ لِعِبادِهِ وَالطَّيِّبـٰتِ مِنَ الرِّزقِ ...﴿٣٢﴾... سورةالاعراف

’’آپ ان سے پوچھیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو زینت اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں، انہیں کس نے حرام کیا ہے۔‘‘

اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ عورتوں کو اپنے وہ قدیم اور اسلاف والے باپردہ لباس پہننے چاہئیں جن میں کافر عورتوں سے کوئی مشابہت نہیں ہوتی۔ جب کہ ان موجودہ لباسوں سے ہر کوئی دیکھنے والا پہلی نظر میں یہی سمجھتا ہے کہ یہ کوئی مغربی عورت ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 675

محدث فتویٰ

تبصرے