سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(940) پینٹ اور پتلون میں نماز پڑھنے کا حکم

  • 18547
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1206

سوال

(940) پینٹ اور پتلون میں نماز پڑھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پینٹ اور پتلون میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے، مرد پہنے یا عورت؟ اور اگر کوئی عورت اس قدر ہلکے کپڑے پہنے جس سے اس کے قابل ستر مقامات بھی نمایاں ہوتے ہوں تو اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تنگ اور فٹ لباس جو اعضائے جسم کو نمایاں کرنے والا ہو، عورت کی سرین اور دیگر اعضاء اور شکن اس سے نمایاں ہوتے ہوں تو اس کا پہننا جائز نہیں ہے۔ اس قسم کا تنگ اور فٹ لباس عورتوں کے علاوہ مردوں کے لیے بھی جائز نہیں ہے، مگر عورتوں کے لیے اس کی ممانعت زیادہ سخت ہے ،کیونکہ ان کا فتنہ بڑا سخت ہے۔ اور یہ مسئلہ کہ ایسے لباس میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ تو جب انسان ایسی حالت میں نماز پڑھے کہ اس لباس سے اس کی شرمگاہ ڈھانپی ہوئی ہو تو نماز بحیثیت نماز درست ہے کہ شرمگاہ ڈھانپی ہوئی ہے، لیکن دوسرے اعتبار سے وہ گناہ گار ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے لباس کی تنگی کے باعث وہ نماز کی کئی سنتیں ادا نہ کر پائے۔ اور اس میں ایک پہلو گناہ کا یہ بھی ہے کہ ایسا بندہ دوسرے کے لیے فتنے کا باعث بنتا ہے، نظریں خواہ مخواہ اس کی طرف اٹھتی ہیں، اور بالخصوص عورت کی طرف!

تو واجب ہے کہ عورت پنے آپ کو کفی حد تک کھلے کپڑے میں ڈھانپے کہ اس کے اعضاء اس سے نمایاں نہ ہوں، دوسروں کی نظریں اس کی طرف نہ اٹھیں، کپڑا بہت ہی ہلکا اور شفاف نہ ہو، بلکہ ایسا ہو جو کامل طور پر اسے چھپا لے اور اس کے جسم سے کچھ نمایاں نہ ہو، اس قدر مختصر نہ ہو کہ اس سے اس کی پنڈلیں یا بازو ننگے ہوں، بلکہ ہاتھ بھی دوسروں کو نظر نہیں آنے چاہئیں۔

عورت کو غیر محرم مردوں کے سامنے اپنا چہرہ بھی نہیں کھولنا چاہئے۔ اور ایسا کپڑا جس سے عورت کا جسم یا اس کا رنگ جھلکتا ہو پردے کا حق ادا نہیں کرتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک فرمان میں خبر دی ہے کہ’’دو قسم کے لوگ دوزخی ہوں گے، میں نے ابھی انہیں نہیں دیکھا ہے۔ (ایک) عورتیں جو کپڑے پہنے ہوں گی، (مگر) ننگی ہوں گی، مائل ہونے والی اور (دوسرے کو اپنی طرف) مائل کرنے والی ہوں گی، ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے بختی اونٹوں کے کوہان، یہ جنت کی خوشبو تک نہیں پا سکیں گی۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃباب النساءالکاسیات العاریات المائلات الممیلات،حدیث:2128ومسند احمد بن حنبل:255/2،حدیث:8650صحیح ابن حبان:500/16،حدیث:7461۔)

اس صحیح حدیث میں یہی بیان ہوا ہے کہ ان عورتوں نے کسی قدر کپڑے تو پہنے ہوں گے، لیکن حقیقت میں بے لباس ہوں گی، کیونکہ ان کے لباس انہیں ڈھانپتے اور چھپاتے نہیں ہوں گے۔ یہ لباس محض نام اور شکل کے لباس ہوں گے، جو ان کے نیچے جسم ہو گا اسے چھپاتے نہ ہوں گے۔ یا تو اس قدر مہین اور شفاف ہوں گے یا بہت ہی مختصر اور تنگ کہ جسم پر پورے نہ آتے ہوں گے۔ الغرض مسلمان خواتین پر واجب ہے کہ ان مسائل سے آگاہ اور متنبہ رہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 670

محدث فتویٰ

تبصرے