سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(919) دیور کے ساتھ پردہ نہ کرنا

  • 18526
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1590

سوال

(919) دیور کے ساتھ پردہ نہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس زوجہ کا کیا حکم ہے جو اپنے شوہر کے بھائی کے سامنے آ جاتی ہے جبکہ وہ بھائی بھی قابل اعتماد اور صالح ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر کا بھائی محض اس وجہ سے کہ وہ شوہر کا بھائی ہے، بیوی کے لیے محرم نہیں بن جاتا ہے۔ لہذا بیوی کے لیے قطعا جائز نہیں کہ اپنی وہ زینت جو وہ اپنے محرم رشتہ داروں کے سامنے ظاہر کر سکتی ہے، شوہر کے بھائی کے سامنے ظاہر کرے، خواہ وہ کتنا ہی نیک صالح اور قابل اعتماد کیوں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے وہ تمام رشتہ دار وضاحت سے بیان کر دیے ہیں جن کے سامنے عورت اپنی زینت ظاہر کر سکتی ہے:

﴿ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ أُولِى الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور

’’اور عورتیں اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جواز  خود ظاہر ہو جائے، اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رکھا کریں، اور اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کریں مگر ان لوگوں کے سامنے، خاوند، باپ، خاوند کے باپ (سسر)، بیٹے، اپنے شوہروں کے بیٹے (یعنی سوتیلے بیٹے)، بھائی بھتیجے، بھانجے، اپنے میل جول والی عورتیں، غلام جن کے وہ مالک ہوں، اپنے خادم مرد جو عورتوں کی حاجت نہ رکھتے ہوں، اور ایسے لڑکے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے واقف نہ ہوئے ہوں۔ اور اپنے پاؤں زمین پر مارتے ہوئے نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا لوگوں کو علم ہو جائے اور اے ایمان والو! تم سب مل کر اللہ کے حضور توبہ کرو، توقع ہے کہ تم کامیاب ہو جاؤ گے۔‘‘

اور شوہر کا بھائی محض اس وجہ سے کہ اس کا بھائی ہے، مندرجہ بالا رشتوں میں سے نہیں ہے۔ اوراللہ تعالیٰ نے اس بارے میں صالح اور غیر صالح کا کوئی فرق نہیں رکھا۔ اور حدیث میں آیا ہے کہ: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’دیور/جیٹھ‘‘ کے متعلق پوچھا گیا، تو فرمایا: " الحمو الموت" دیور/جیٹھ تو موت ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب لایخلون رجل بامراۃالاذومحرم والدخول علی المغیبة،حدیث:4934وصحیح مسلم،کتاب السلام،باب تحریم الخلوۃبالاجنبیةوالدخول علیھا،حدیث:2172وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃ الدخول علی المقیبات،حدیث:1171ومسند احمد بن حنبل:149/4۔) اور عربی زبان میں "حمو" سے مراد شوہرکے وہ بھائی بند ہوتے ہیں جو بیوی کے محرم نہ ہوں۔

الغرض مسلمان کو اپنے دین اور اپنی کرامت کی خوب حفاظت کرنی چاہئے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 651

محدث فتویٰ

تبصرے