السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے اسلامی ملک میں بالائی سطح پر یہ قرار پایا ہے کہ لڑکیوں اور تمام عورتوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ حجاب اورپردے اتار پھینکیں، حتی کہ سر کا کپڑا (سکارف) بھی نہ لیں۔ خیال رہے کہ جو اس کا انکار کرے گی سزا کی مستحق ہو گی، مثلا سکول سے نکال دیا جانا، ملازمت سے معزول کر دیا جانا یا قید وغیرہ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سوال میں دو مسئلے ہیں:
یہ مصیبت جو آپ کے ملک میں آئی ہے ان چیزوں میں سے ہے جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش کرتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿أَحَسِبَ النّاسُ أَن يُترَكوا أَن يَقولوا ءامَنّا وَهُم لا يُفتَنونَ ﴿٢﴾ وَلَقَد فَتَنَّا الَّذينَ مِن قَبلِهِم فَلَيَعلَمَنَّ اللَّهُ الَّذينَ صَدَقوا وَلَيَعلَمَنَّ الكـٰذِبينَ ﴿٣﴾... سورةالعنكبوت
’’کیا لوگوں نے خیال کر رکھا ہے کہ وہ ایسے ہی چھوڑ دیے جائیں گے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے، اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی۔ بلاشبہ ہم نے ان سے پہلے والوں کو بھی آزمایا ہے، اور اللہ بالضرور نمایاں کرے گا ایسے لوگوں کو جو ایمان لائے، اور ایسے لوگوں کو بھی ظاہر کرے گا جو جھوٹے ہیں۔‘‘
اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کی مسلمان خواتین کو اس مسئلے میں حکام کے ان احکام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دینا چاہئے کیونکہ گناہ کے حکم کی کوئی اطاعت نہیں، وہ ناقابل تسلیم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّسولَ وَأُولِى الأَمرِ مِنكُم...﴿٥٩﴾... سورةالنساء
’’اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو، رسول کی اطاعت کرو، اور اپنے میں سے حکم والوں کی (یعنی حکام کی)۔‘‘
اگر آپ آیت کریمہ کے الفاظ پر غور کریں تو دیکھیں گی کہ اللہ اور رسول کے لیے لفظ " أَطِيعُوا " دو بار آیا ہے مگر أُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ کے ساتھ یہ لفظ نہیں لایا گیا، جو دلیل ہے کہ حکام کی اطاعت اللہ اور رسول کی اطاعت کے تابع ہے۔ اگر ان حکام کی طرف سے کوئی ایسا حکم آ جائے جو اللہ اور رسول کے خلاف ہو تو اس کی کوئی اطاعت نہیں ہو گی۔ ایسا حکم نہ سنا جائے گا، نہ مانا جائے گا۔ جیسے کہ کہا گیا ہے
لا طاعة مخلوق فى معصية الخالق
’’خالق کی معصیت اور نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔‘‘ (المعجم الکبیرللطبرانی:170/18،حدیث:381ومصنف ابن ابی شیبۃ:545/6،حدیث:33711۔)
اور عورتوں اس مسئلے میں جن مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، انہیں ان پر صبر کرنا واجب ہے،اور اس صبر کے لیے بھی اللہ ہی سے توفیق مانگنی چاہئے۔ ہم ایسے حکام کے لیے بھی اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ انہیں حق سمجھائے۔ اور ان لوگوں کا یہ جبر میرے خیال میں اس کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی ہے جب عورت کو اپنے گھر تک محدود ہو جانا ممکن ہو، تاکہ وہ ان مشکلات سے محفوظ رہے۔
اور ایسے تعلیم جس کے نتیجے میں اللہ کی نافرمانی لازم آتی ہو، جائز نہیں ہے۔بلکہ چاہئے کہ لڑکیاں ایسی تعلیم حاصل کریں جو ان کے لیے دین و دنیا میں مفید ہو، جو غالبا گھر کے اندر ہو سکتی ہے۔
مختصر یہ کہ کسی معصیت اور غیر شرعی کام میں حکام کی اطاعت قطعا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب