سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(911) غیر محرموں کے سامنے چہرہ کھلا رکھنے کا حکم

  • 18518
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 639

سوال

(911) غیر محرموں کے سامنے چہرہ کھلا رکھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے اپنا چہرہ کھلا رکھنے اور غیر محرم لوگوں میں آنے جانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الحمدللہ اس حقیقت میں کوئی  اخفا نہیں ہے کہ نبی علیہ السلام اور صحابہ اور سلف صالحین کی خواتین دور نبوت اور عہد خلفائے راشدین میں بلا جھجھک کھلے منہ ہرگز نہ نکلا کرتی تھی۔ کتاب و سنت کے دلائل اور سلف امت کے بزرگوں کے اقوال اس بارے میں بہت ہی واضح اوربڑی کثرت سے ثابت ہیں۔ اور اللہ عزوجل نے مسلمان خواتین کو حکم دیا ہے کہ:

﴿يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ...﴿٥٩﴾... سورةالاحزاب

’’اپنی پردے کی چادریں اپنے اوپر اوڑھے رہیں۔‘‘

اس کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ عورت اجنبی مردوں سے اپنا چہرہ چھپائے اور اس بارے میں رعایت صرف بڑی بوڑھیوں کو ہے اور وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ اپنی زینت کا اظہار نہ کرنے والی ہوں۔ فرمایا:

﴿وَالقَو‌ٰعِدُ مِنَ النِّساءِ الّـٰتى لا يَرجونَ نِكاحًا فَلَيسَ عَلَيهِنَّ جُناحٌ أَن يَضَعنَ ثِيابَهُنَّ غَيرَ مُتَبَرِّجـٰتٍ بِزينَةٍ ... ﴿٦٠﴾... سورةالنور

’’اور بڑھ رہنے والی عورتیں جنہیں اب کسی نکاح کی امید نہیں ہے، اگر وہ اپنے (حجاب کے) کپڑے  اتار دیں تو ان پر کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کا اظہار نہ کریں۔‘‘

اور آپ علیہ السلام نے فرمایا ہے:

"المراة عورة" (سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃالدخول علی المقیبات(باب منہ)،حدیث:1173وصحیح ابن خزیمۃ:93/3،حدیث:1685۔)

’’عورت سراسر قابل ستر ہے۔‘‘

اور جو حصہ قابل ستر ہے اس کا مکمل چھپانا واجب ہے، اس کا کوئی حصہ بھی ظاہر کرنا جائز نہیں ہے۔

اور امام ابن منذر رحمہ اللہ نے اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ عورت بحالت احرام اپنا سر چھپائے، بال نمایاں نہ کرے، اور اپنے چہرے پر بھی ہلکا سا کپڑا لٹکائے تاکہ اجنبی لوگوں کی نظروں سے پردہ رہے۔ ایسے ہی علامہ ابن ارسلان نے مسلمانوں کا اجماع نقل کیا ہے کہ عورتوں کو کھلے منہ نکلنا منع ہے۔ اگر ہم اس مسئلے میں تمام دلائل و اقوال جمع کرنے لگیں تو بات بہت طویل ہو جائے گی۔ مگر جو لکھا گیا ہے وہ طالب حق کے لیے کفایت کرتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 644

محدث فتویٰ

تبصرے