سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(910) سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود پردہ نہ کرنا

  • 18517
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 990

سوال

(910) سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود پردہ نہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک مسلمان خاتون ہوں، بچپن ہی سے ایمان میرے دل میں گھر کیے ہوئے ہے، میں نے ایک پابند اسلام گھرانے میں پرورش پائی ہے، پانچ وقت کی پابند صلاۃ ہوں، جو بھی قدم اٹھاتی ہوں تو اللہ تعالیٰ میری نظروں کے سامنے ہوتا ہے، میں یوم حساب کے متعلق بہت سوچتی رہتی ہوں اور اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بھی بہت ڈرتی ہوں، مگر اس سب کے باوجود میں حجاب نہیں پہن سکی ہوں، یہی سوچتی ہوں کہ مستقل میں پہن لوں گی، تو کیا اس پر میرے لیے آخرت میں جہنم کی آگ کی سزا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بیان میں دو مسئلے ہیں:

پہلا مسئلہ:۔۔ یہ کہ خاتون نے اپنے متعلق دین کی استقامت کا بیان کیا ہے کہ یہ ایک صالح ماحول میں پروان چڑھی ہے۔ اگر اس میں اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے احسان کا اظہار ہے، اور یہ کہ دوسرے بھی یہی راہ اختیار کریں تو یہ ایک اچھی نیت ہے، جس پر اسے اجر ملے گا، اور شاید یہ اس معنی میں شمار ہو جو سورہ والضحیٰ میں بیان ہوا ہے:﴿ وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ  ﴾(الضحی: 93/11) ’’اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کر۔‘‘

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جو شخص اسلام میں کسی اچھی سنت (خصلت اور طریقے) کی ابتدا کرے تو اس کے لیے اپنا اجروثواب ہے، اور ان کا ثواب بھی ہے جو قیامت تک کے لیے اس پر عمل کرتے رہیں گے۔‘‘ (سنن الترمذی،کتاب العلم،باب فیمن دعا الی ھدی فاتبع اوالی ضلالۃ،حدیث:2675وسنن ابن ماجہ،افتتاح الکتاب فی الایمان وفضائل الصحابۃوالعلم،باب من سن سنۃحسنۃاوسیئۃ،حدیث:203ومسند احمد بن حنبل:504/2،حدیث:10563۔)

اور اگر اس بیان میں مقصد صرف اپنی پاکیزگی بیان کرنا ہے، اپنے تئیں بڑا بننا ہے اور اپنے عمل کا اللہ پر احسان رکھنا ہے تو یہ نیت بڑی خطرناک ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ ان شاءاللہ سائلہ نے اس نیت سے یہ باتیں ذکر نہیں کی ہوں گی۔

دوسرا مسئلہ:۔۔۔ کہ یہ خاتون حجاب کے بارہ بے پروا ہے جیسے کہ اس نے اپنے متعلق خود بیان کیا ہے اور پوچھا ہے کہ کیا اسے آخرت میں اس پر عذاب ہو گ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو اللہ کی نافرمانی کا مرتکب ہو، اگر اس کی نیکیاں اس کے گناہوں کا کفارہ نہ بن سکیں، تو ایسا بندہ بڑی بہ خطرناک حالت سے دوچار ہے۔ اگر یہ معصیت شرک و کفر ہو جو ملت اسلام سے نکل جانے کا باعث ہو، تو ایسے مشرک و کافر کے لیے عذاب لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ وَمَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَدِ افتَرىٰ إِثمًا عَظيمًا ﴿٤٨﴾... سورةالنساء

’’اللہ تعالیٰ اس بات کو ہرگز نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے، اور اس کے علاوہ کو جس کے لیے چاہے گا بخش دے گا، اور جس نے بھی شرک کیا اس نے بہت بڑا گناہ باندھا۔‘‘

شرک و کفر کے علاوہ دوسرے گناہ جو انسان کو ملت سے نکالنے والے نہ ہوں، اور بندے کی نیکیاں بھی اس کے گناہوں کا کفارہ نہ بن سکیں، تو ایسا بندہ اللہ کی مشیت و مرضی کے تحت ہے، چاہے تو بخش دے اور چاہے تو نہ بخشے اور حجاب (پردہ) جس کا اہتمام کرنا ایک مسلمان خاتون کے لیے لازم ہے یہی ہے کہ عورت اپنا سارا جسم شوہر اور محارم کے علاوہ سے اجنبیوں سے چھپایا کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزو‌ٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ذ‌ٰلِكَ أَدنىٰ أَن يُعرَفنَ فَلا يُؤذَينَ ...﴿٥٩﴾... سورةالاحزاب

’’اے نبی اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنے اوپر پردے کی چادریں اوڑھے رکھا کریں۔ یہ بات زیادہ قریب ہے اس کے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں کوئی اذیت نہیں دی جائے گی۔‘‘

آیت کریمہ میں بیان کی گئی ’’جلباب‘‘ سے مراد وہ بڑی چادر ہوتی ہے جو عورت کے پودے بدن کو ڈھانپ لے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی سب عورتوں سے کہیں کہ اپنے اوپر اپنی چادریں لیا کریں تاکہ اپنے چہرے اور گریبان بھی چھپائیں۔

کتاب و سنت اور صحیح فکر و نظر کے دلائل سے ثابت ہے کہ خاتون پر واجب ہے کہ وہ اجنبی اور غیر محرم مردوں سے اپنے چہرہ چھپائیں سوائے شوہر کے۔ کسی بھی عقلمند کے لیے اس میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا ہے کہ جب اسے اپنا سر، اپنے پاؤں اور پاؤں کی پوشیدہ زینت پازیب وغیرہ چھپانے کے لیے اپنے پاؤں تک کی اجازت نہیں ہے تو چہرہ چھپانا اس سے بھی زیادہ واجب ہے، کیونکہ سر کے بال یا پاؤں کے ناخن ظاہر ہونے کے مقابلے میں چہرے کا ننگا ہونا کہیں زیادہ فتنے کا باعث ہے۔

اگر کوئی صاحب ایمان عقل مند اس شریعت کے اسرار و حکم میں ذرا بھی غور کرے تو اس کے لیے واضح ہو گا کہ یہ بات نہایت غیر معقول ہے کہ کسی کو اپنا سر، گردن، بازو، پنڈلیاں اور پاؤں چھپانے کا حکم تو دیا جائے مگر اسے اجازت دے دی جائے کہ وہ اپنے خوبصورت ہاتھ اور حسین و جمیل چہرہ ننگا رکھے۔ بلاشبہ یہ بات خلاف حکمت ہے۔

اگر لوگوں کے حالات میں غوروفکر کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ چہرے کے معاملے میں غفلت کا کیا نتیجہ نکلا ہے اور ہمارے مسلمان ملکوں ہی میں عورتیں اپنے چہرے تو کیا، اپنا سر، گردن، گریبان اور بازو بے دھڑک کھولے بازاروں میں گھومتی ہیں اور انہیں کسی قسم کی پرواہ تک نہیں ہوتی جبکہ دانائی کا تقاضا یہ ہے کہ عورتیں اپنے چہروں کا پردہ کریں۔

تو اے خاتون مسلم! آپ پر واجب ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کریں اور ایسا لازمی حجاب اپنائیں جس میں کسی قسم کا کوئی فتنہ نہ ہو۔ آپ کو چاہئے کہ اپنے شوہر اور اپنے محرموں کے علاوہ سب سے اپنا سارا جسم چھپائیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 642

محدث فتویٰ

تبصرے