السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ان حالات میں کیا کیا جائے جب دو بھائی شادی شدہ ہوں اور ایک ہی گھر میں رہ رہے ہوں، تو کیا کام کے لیے جانے والا اپنی بیوی کو بھی ساتھ ہی لے جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نہیں، یہ بات نہیں ہے۔ لیکن یہ ممکن ہے کہ گھر کو دو حصوں میں تقسیم کر لیا جائے اور درمیانی دیوار میں دروازہ رکھ لیا جائے جو مقفل کیا جا سکے اور چابی شوہر کے پاس ہو اور بیوی اپنے حصے میں اور بھائی اپنے حصے میں رہے۔ ممکن ہے کہ بھائی اعتراض کرے کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو، کیا تجھے مجھ پر اعتماد نہیں ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس سے کہیں کہ بھائی! یہ میں نے تمہاری خیرخواہی میں کیا ہے۔ شیطان انسان کے جسم میں ایسے دورہ کرتا ہے جیسے کہ خون۔ عین ممکن ہے کہ وہ تمہیں بھکا لے، اور ہو سکتا ہے کہ نفس تم پر غالب آ جائے اور جذبات پر پردہ ڈال دیں اور پھر تم ممنوع حد میں داخل ہو جاؤ۔ تو میرا یہ عمل تمہاری حمایت اور مصلحت میں ہے اور اس میں میری مصلحت بھی ہے۔
اور اگر وہ اس پر ناراض ہوتا ہے تو ہونے دو، تمہیں اس کی پرواہ کرنی چاہئے۔ میں یہ مسئلہ آپ لوگوں کے سامنے واضح کر رہا ہوں تاکہ اپنی ذمہ داری سے بری ہو جاؤں اور علم چھپانے کا مجرم نہ بنوں۔ اور تم لوگوں کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔ عورت کے لیے اجنبیوں کے سامنے چہرہ کھولنا حرام ہے، نہ ہی وہ آپ کے بھائی کے سامنے کھول سکتی ہے، یہ اس کے لیے اسی طرح اجنبی ہے جیسے گلی بازار کا کوئی آدمی!
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب