سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(896) بیوی کے دودھ سے رضاعت کا ثبوت

  • 18503
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 739

سوال

(896) بیوی کے دودھ سے رضاعت کا ثبوت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کی آنکھیں خراب ہو گئیں تو اس نے اپنی بیوی کے دودھ سے اپنی آنکھیں دھوئیں۔ اگر اس طرح کچھ دودھ اس کے پیٹ میں چلا گیا  ہو تو کیا وہ اس کے لیے حرام ہو جائے گی؟ اس طرح ایک آدمی نے اپنی اہلیہ سے ملاعبت میں اس کا دودھ پی لیا ہو تو کیا وہ اس کے لیے حرام ہو جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آنکھیں خراب ہونے کی صورت میں اس نے بیوی کے دودھ سے جو آنکھیں دھو لی ہیں تو (اس میں کوئی حرج نہیں) یہ جائز ہے، بیوی اس کے لیے حرام نہیں ہوئی۔ اس کی دو وجہیں ہیں:

1۔ شوہر بڑی عمر کا ہے، اور بڑی عمر کا آدمی اگر کسی عورت کا دودھ پئے، خواہ اپنی بیوی کا ہو یا کسی اور کا، تو اس سے کوئی حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کا یہی قول ہے، اور کتاب و سنت سے اسی طرح ثابت ہے۔ اور وہ حدیث جو سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کے قصہ میں آئی ہے تو ان سب کے نزدیک وہ ان ہی کے ساتھ خاص تھی۔ کیونکہ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو متبنیٰ بنانے کی حرمت سے پہلے ہی انہیں اپنا متبنیٰ بنایا ہوا تھا۔

2۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ آنکھ میں دودھ ٹپکانے سے حرمت نہیں ہوتی۔ میرے علم کے مطابق اس میں کسی عالم کا اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ اختلاف اس صورت میں ہے جب دودھ ناک میں ٹپکایا جائے یا منہ میں ڈالا جائے، بغیر اس کے کہ وہ سینے سے چوسے۔ اکثر کے نزدیک یہی صورت حرمت کا باعث ہے۔ امام  احمد رحمہ اللہ کی مشہور تر روایت، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کا یہی قول ہے۔ جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ سے دو قول منقول ہیں۔

اور مذکورہ بالا دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ شوہر نے جو دودھ پی لیا ہے ائمہ اربعہ کے نزدیک اس سے اس کی عورت اس پر حرام نہیں ہوئی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 628

محدث فتویٰ

تبصرے