سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(859) عورت کا بے نمازی خاوند سے الگ ہونا

  • 18466
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 665

سوال

(859) عورت کا بے نمازی خاوند سے الگ ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرشوہر نماز نہ پڑھتا ہو تو کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اس سے الگ ہو جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر عورت کی شادی ہو اور اس کا شوہر بالکل نماز نہ پڑھتا ہو، نہ جماعت کے ساتھ اور نہ بغیر جماعت کے، تو اس کا اس سے نکاح فسخ کرایا جائے، یہ عورت اس کی بیوی نہیں ہو سکتی، اور نہ اس آدمی کے لیے جائز ہے کہاس عورت سے وہ کچھ حلال جانے جو ایک مرد کے لیے اپنی بیوی سے حلال ہوتا ہے، کیونکہ یہ اس کے لیے اجنبی ہے، اور عورت پر لازم ہے کہ اپنے ماں باپ کے ہاں چلی جائے اور جہاں تک ممکن ہو اس سے خلاصی کی کوشش کرے،جو مسلمان ہونے کے بعد کافرہو چکا ہے۔ والعیاذ باللہ۔

سو، میں عرض کرتا ہوں اور امید ہے کہ خواتین بھی میری گزارشات سن رہی ہوں گی کہ جو عورت ایسی ہو کہ اس کا شوہر نماز نہپڑھتا ہو تو اسے ایسے آدمی کے ساتھ رہنا ایک لمحہ کے لیے بھی جائز نہیں ہے، خواہ اس کی اولاد بھی ہو، تو اس صورت میں یہ اولاد یقینا ماں ہی کے پاس آئے گی، اور ایسےباپ کوان کی تربیت کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ کوئی کافر مسلمان بچے کا تربیت کنندہ نہیں ہو سکتا۔

لیکن ہاں،اگر اللہ تعالیٰ ایسے شوہر کو ہدایت دے دے اور وہ اسلام کی طرف لوٹ آئے اور نماز پڑھنے لگے، تو یہ عورت بھی عدت کے دوران تک اس کی طرف واپس آ سکے گی۔ اگر اس مرد کے نماز کی طرف رجوع سے پلے پہلے عورت کی عدت ختم ہو جائے تو عورت کا معاملہ اس کے اپنے ہاتھ میں ہو گا۔ اکثر علماءکا کہنا ہے کہ مرتد کی بیوی کی عدت اگر پوری و جائے تو وہ اس مرد کے پاس نئے عقد کے بغیر نہیں آ سکتی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 604

محدث فتویٰ

تبصرے