سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(852) پہلی طلاق کے سال بعد رجوع کرنا یا نیا نکاح کرنا

  • 18459
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 885

سوال

(852) پہلی طلاق کے سال بعد رجوع کرنا یا نیا نکاح کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شوہر نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی، پھر ملک سے باہر چلا گیا، اور تقریبا ایک سال باہر رہا، واپس آیا تو اس کی مطلقہ بیوی نے کہیں نکاح نہیں کیا تھا، چنانچہ اس نے اسی سے نیا نکاح کر لیا اور پھر بیوی بھی اس کے گھر آ بسی۔ جبکہ عدت کے دوران میں اس کی طرف رجوع نہیں کیا تھا، تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر یہ فی الواقع ایسے ہی ہوا ہے جیسے کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو یہ نکاح صحیح ہے بشرطیکہ یہ سب ولی کی ولایت، دو عادل گواہوں اور عورت کی رضامندی سے ہوا ہو۔ ایک طلاق سے عورت اپنے شوہر کے لیے حرام نہیں ہو جاتی ہے۔ البتہ تین طلاقیں ہوئی ہوں تو عورت حرام ہو جاتی ہے حتی کہ اس کے علاوہ کسی اور آدمی سے شرعی نکاح ہو اور ان کا ملاپ ہو (یعنی مباشرت ہو)۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

’’پھر یا تو معروف اور بھلے طریقے سے روک رکھنا ہے یا احسان کر کے چھوڑ دینا ہے۔‘‘

آگے فرمایا:

﴿فَإِن طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ ... ﴿٢٣٠﴾... سورةالبقرة

’’تو اگر شوہر اسے (تیسری) طلاق (بھی) دے دے تو وہ اس کے لیے حلال نہیں ہو سکتی حتی کہ اس کے علاوہ کسی اور مرد سے نکاح کر لے۔‘‘

تو یہ اس کی آخری طلاق ہوتی ہے یعنی تیسری طلاق، اور سب علماء یہی کہتے ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 597

محدث فتویٰ

تبصرے