السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) چاند کو دیکھنا کتنے فاصلے تک معتبر ہے۔ جس میں شک نہ ہو کیونکہ سنا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا جو شک میں روزہ رکھتا ہے وہ میرا نافرمان ہے۔ اس لیے آپ وہ صورت بیان فرمائیں جس میں شک نہ ہو یقین ہو۔
(2) ہمارے بعض مقامات ایسے ہیں جو دور دراز ہیں ریڈیو بھی نہیں ایسے ہی حالات ہیں جیسے رسول اللہﷺ کے زمانے مبارک میں تھے اب وہ کیا کریں ؟
(3) ریڈیو پر دی گئی اطلاع کتنے فاصلے تک قابل عمل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چاند کے متعلق صحیح اصول یہ ہے صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں رسول اللہﷺ کا فرمان موجود ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر روزہ چھوڑو اور اگر بادل وغیرہ ہو تو گنتی پوری تیس کرو‘‘(بخاری۔کتاب الصوم۔باب قول النبیﷺاذا رایتم الہلال فصوموا واذا رایتموہ فافطروا)ہاں ہر ایک کے لیے بذات خود چاند دیکھنا ضروری نہیں بلکہ کسی ثقہ قابل اعتماد آدمی کی خبر پر بھی اعتماد درست ہے جیسے کہ حدیث میں موجود ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک صحابی کی شہادت پر رمضان کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا۔(ابوداؤد۔کتاب الصیام۔باب فی شہادۃ الواحدعلی رؤیة ہلال رمضان) پہلی رات کا چاند تقریباً ۴۵ منٹ مطلع پر نظر آتا رہتا ہے طلوع وغروب شمس کا فرق ۴۵ منٹ یا اس سے زیادہ ہو تو بسا اوقات مطلع بدل جائے گا چاند کی تاریخ میں بھی فرق آ جائے گا مگر پورے پاکستان میں کسی جگہ بھی چاند نظر آ جائے تو وہ سارے پاکستان میں معتبر ہو گا بشرطیکہ چاند کا نظر آنا ثابت ہو جائے۔ اور باوثوق ذرائع سے خبر ہم تک پہنچ جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب