سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(820) ایامِ عدت میں کنگھی کرنا

  • 18427
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1482

سوال

(820) ایامِ عدت میں کنگھی کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جو عورت عدت میں ہو، اس کے لیے کنگھی کرنا جائز ہے؟ اور کیا وہ اس موقع پر کوئی کوشبو استعمال کر سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عدت والی خاتون کو کنگھی کرنا منع نہیں ہے بلکہ کنگھی کرتے ہوئے خوشبو استعمال کرنا ممنوع ہے۔ اور ہماری یہ بات اس عورت کے متعلق ہے جو اپنے شوہر کی وفات کی وجہ سے عدت میں ہو۔ ایسی عورت عدت کے چاہ ماہ دس دنوں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق درج ذیل امور سے اجتناب کرے۔ صحیحین میں ہے، سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الاخر ان تحد اكثر من ثلاثة ايام الا على زوج اربعة اشهر و عشرا، فانها لا تكتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا الا ثوب عصب ولا تمس طيبا الا اذا طهرت نبذة من قسط او اظفار

’’جس عورت کا اللہ اور آخرت کے دن پرایمان ہو وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے، سوائے شوہر کے۔ اس کے لیے وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے (اور عدت گزارے، وہ ان دنوں میں) نہ سرمہ لگائے نہ رنگین کپڑا پہنے، مگر جو بعد اوبنتی رنگا گیا ہو، اور نہ خوشبو لگائے سوائے اس موقع کے جب وہ ایام سے پاک ہو، تو قسب یا اظفار (کی خوشبو) کا پھایہ لگا لے۔‘‘(صحیح بخاری،کتاب الطلاق،باب تلبس الحارۃ ثیاب العصب،حدیث:5028وصحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب نھی النساءعن اتباع الجنائز،حدیث:938وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فیما تجتنب المعتدۃفی عدتھا،حدیث:2302۔)

امام مالک اور شافعی رحمہما اللہ نے سیاہ کپڑوں کی اجازت دی ہے، اس لیے کہ سیاہ کپڑے سوگ کا لباس سمجھے جاتے ہیں۔ اس طرح خوشبو بھی صرف ایام سے طہارت کے وقت استعمال کرے تاکہ بو دور ہو جائے۔

احمد اور ابوداود کی ایک روایت میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(المتوفى عنها زوجها لا تلبس المعصفر من الثياب ولا الحلى ولا تختضب ولا تكتحل)

’’جس عورت کا خاوند فوت ہو گیا ہو وہ زعفران سے رنگے کپڑے نہ پہنے، نہ زیور پہنے، نہ مہندی لگائے اور نہ سرمہ۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فیماتجتنب المعتدۃ فی عدتھا،حدیث:2304۔اس روایت میں'لاالممشقۃ"کے الفاظ بھی موجود ہیں۔سنن النسائی،کتاب الطلاق،باب ماتجتنب الحارۃمن الثباب المصبغۃ،حدیث:3535ومسند احمد بن حنبل:6/302،حدیث:26623۔)

عدت کے ایام میں عورت کو کنگھی کی اجازت ہے۔ سنن ابی داود میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا کہ ’’خوشبو کے ساتھ کنگھی نہیں کرنا اور نہ مہندی لگانا۔ مہندی خضاب ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ کس چیز کے ساتھ کنگھی کروں؟ فرمایا: سدب (درخت کے پتوں) سے، اپنے سر پہ لگا لیا کر۔‘ (سنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فیماتجتنب المعتدۃفی عدتھا،حدیث:2305سنن النسائی،کتاب الطلاق،باب الرخصة للحارۃان تمتشط بالسدر،حدیث:3537والمعجم الکبیر للطبرانی:419/23،حدیث:1013۔حدیث میں السرب نہیں بلکہ السدر کا لفظ ہے۔) اور احادیث سے ثابت ہوا کہ عورت کنگھی کر سکتی ہے، مگر ایسی چیز استعمال نہیں کر سکتی جس میں رنگ ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 580

محدث فتویٰ

تبصرے