سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(814) چار ماہ گزرنے کے بعد عدت گزارنا

  • 18421
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 876

سوال

(814) چار ماہ گزرنے کے بعد عدت گزارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنی عمر کے چالیسویں سال کو پہنچ رہی ہوں، شادی شدہ ہوں، میرے پانچ بچے ہیں۔ گزشتہ ماہ مئی میں میرے شوہر کی وفات ہو گئی (12 مئی 1985ء کو) مگر میں عدت نہیں گزار سکی، کیونکہ میرے شوہر اور بچوں کے معاملات کچھ ایسے تھے کہ میں عدت کے لیے نہیں بیٹھ سکی۔ چار ماہ گزرنے کے بعد یعنی (یعنی 12 ستمبر 1985ء) میں عدت کے لیے بیٹھی۔ اور اس میں ایک مہینہ ہی گزرا تھا کہ مجھے مجبورا باہر جانا پڑا۔ کیا میرا یہ مہینہ عدت میں شمار ہو گا یا نہیں؟ اور کیا میرا چار ماہ گزرنے کے بعد عدت کے لیے بیٹھنا صحیح ہے یا نہیں؟ خیال رہے کہ میں گھر کے احاطے میں بعض کام کاج کے لیے نکل جاتی ہوں، کیونکہ میرے پاس ایسا کوئی قابل اعتماد آدمی نہیں جو یہ کام سر انجام دے سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا یہ عمل بالکل غلط اور حرام ہوا ہے۔ کیونکہ عورت پر واجب ہے کہ عدت وفات اور سوگ (احداد) اسی وقت سے شروع کر دے جب اسے شوہر کی وفات کا علم ہو۔ اس سے تاخیر کرنا اس کے لیے حلال نہیں ہے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَرونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَربَعَةَ أَشهُرٍ وَعَشرًا ...﴿٢٣٤﴾...سورة البقرة

’’اور تم میں سے جو وفات پا جائیں اور چھوڑ جائیں بیویاں، تو وہ اپنے آپ کو چار ماہ دس دن تک (بطور عدت) روکے رکھیں۔‘‘

اور تمہارا چار ماہ تک تاخیر کرنا اور پھر اس کے بعد عدت گزارنا گناہ اور معصیت ہے۔ ان ایام میں سے عدت کے صرف دس دن ہی شمار ہوں گے، اور اس کے علاوہ جو دن تھے وہ عدت کے نہیں ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ اللہ سے توبہ کریں اور کثرت سے اعمال صالحہ سر انجام دیں تاکہ اللہ آپ کو معاف فرما دے۔ اور عدت کا وقت جب گزر جائے تو پھر بعد میں اس کی قضا نہیں ہے۔ ([1])


[1] بطور فائدہ عرض ہے کہ عدت گزارنے یاعدت میں بیٹھنے کا یہ مفہوم ہے کہ عورت اپنے یہ ایام گھر کے اندر گزارے اور زیب وزینت وغیرہ امور سے احتراز کرے،جیسے کہ اوپر ایک فتوے میں بیان ہوئے ہیں۔اس کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہے کہ عورت محض بیٹھی رہے اور گھر کا کوئی کام نہ کرے یابچوں وغیرہ کی خدمت نہ کرے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 577

محدث فتویٰ

تبصرے