سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(792) لفظ ’’تین طلاق‘‘ سے طلاق نہیں ہوتی

  • 18399
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 721

سوال

(792) لفظ ’’تین طلاق‘‘ سے طلاق نہیں ہوتی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا، تو اس نے چاہا کہ کہے اسے ایک طلاق ہے، مگر جلدی میں اس کی زبان سے نکل گیا ’’تین‘‘ حالانکہ اس کی نیت نہیں تھی۔ اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس آدمی سے سبقت لسانی سے بلا ارادہ "تین طلاق" کا لفظ نکل گیا ہے، تو اس سے ایک ہی طلاق واقع ہو گی، کیونکہ اس کا ارادہ ایک کا تھا۔ اسی طرح اگر سبقت لسانی سے یہ لفظ ادا ہو جاتا ہے، مثلا وہ اسے ’’طاہر‘‘ کہنا چاہ رہا تھا او ’’طالق‘‘ کہہ گیا، تو اس بندے اور للہ کے درمیان طلاق نہیں ہو گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 568

محدث فتویٰ

تبصرے