سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(781) ہمسایوں کے گھر جانے کو طلاق کے ساتھ معلق کرنا

  • 18388
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1026

سوال

(781) ہمسایوں کے گھر جانے کو طلاق کے ساتھ معلق کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ہمسایوں کے گھروں میں جانے سے منع کیا اور اس بات کو طلاق کے ساتھ معلق کر دیا (یعنی اگر گئی تو تجھے طلاق)۔ مگر وہ بھولے سے چلی گئی، تو میں بیوی میں جھگڑا ہو گیا، اور شوہر نے اسے مارا تو عورت نے کہا: مجھے طلاق دو اسے اور غصہ آ گیا اور طلاق دے دی، پھر اسے اس پر ندامت ہوئی۔ اور اعورت نے اسے جو کچھ اس نے کہا تھا نہیں دیا۔ اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی طلاق، جب وہ بھول کر ہمسایوں کے گھر گئی ہے، نہیں ہوئی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے:

﴿رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر جائیں تو ہمیں مت پکڑ۔‘‘

حدیث میں ہے، اس دعا پر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے فرمایا:

(قد فعلت) (میں نے قبول کیا) (صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان انہ سبحانہ وتعالی لم یکلف الا ما یطاق،حدیث:126۔) اور دوسری طلاق میں بھی ظاہر یہی ہے کہ نہیں ہوئی، کیونکہ یہ طلاق بالعوض تھی، اور چونکہ عورت نے آپ کو کچھ نہیں دیا لہذا آپ کا اس کی طرف رجوع صحیح ہے اور وہ آپ کی بیوی ہے۔ اور آپ کو چاہئے کہ اس کے ساتھ بھلے طریقے سے وقت گزاریں اور اپنی زبان کی حفاظت کریں اور طلاق کے لفظ زبان پر لانے سے احتراز کریں، کہیں اپنی بیوی نہ کھو بیٹھیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 559

محدث فتویٰ

تبصرے