السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے یوں کہا: اگر اس طرح ہوا ہو تو مجھ پر تین طلاقیں (یعنی طلاقیں دینا لازم ہو) اور پھر ویسے کچھ نہیں ہوا، تو کیا اس طرح سے طلاق ہو جاتی ہے؟ اور پھر یہ آدمی کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس نے یہ بات اس بنیاد پر کہی ہو کہ اس سے کسی مسلمان کا کوئی حق مار لے، یا اس کے نتیجے میں اس کا ذمیہ حق میں سے کوئی حصہ ضائع ہوتا، تو اسے چاہئے کہ اللہ سے توبہ کرے اور حق پر قائم رہے (اور حق ادا کرے) اور اس کی یہ بات یمین غموس (جھوٹی قسم) کے معنی میں ہے۔ اور اسے یہ نام دیا ہی اس لیے گیا ہے کہ یہ قسم اٹھانے والے کو جہنم کی آگ میں ڈبو دینے والی ہوتی ہے۔ والعیاذ باللہ۔
دوسری بات یہ جاننی چاہئے کہ اگر اس کی یہ بات قسم کے معنی میں تھی تو چاہئے کہ بندہ وہ بات اختیار کرے جس پر آپ کا ساتھی آپ کی تصدیق کرے، تو چونکہ آپ نے ایک غلط بات کی ہے تو آپ کو توبہ کرنی چاہئے۔
تیسرا پہلو اس کا یہ ہے کہ آپ کی بات سے اس طرح ظاہر ہے کہ آپ نے صرف قسم اٹھانی چاہی تھی، آپ طلاق نہیں دینا چاہتے تھے۔ آپ کو چاہیے کہ اللہ کے حضور خالص توبہ کرو۔ چونکہ یہ ایک جھوٹی قسم ہے، اس لیے آپ پر کوئی کفارہ نہیں ہے، اور جھوٹی قسم پر کوئی کفارہ نہیں ہوا کرتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب