سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(735) بیوی کی معیت میں نمازوں کو نہیں چھوڑا جا سکتا

  • 18342
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 802

سوال

(735) بیوی کی معیت میں نمازوں کو نہیں چھوڑا جا سکتا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شادی کرنے والا اپنی بیوی کے ساتھ اگر وہ کنواری ہو تو ایک ہفتہ اور اگر وہ شوہر دیدہ ہو اتو تین دن رہتا ہے، حتیٰ کہ نماز باجماعت کے لیے نہیں نکلتا۔ کیا سنت یہی ہے کہ وہ نماز کے لیے نہ جائے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کئی آدمی کسی کنواری سے شادی کرے تو اس کے پاس ابتداء میں سات دن رہے، پھر دوسری بیویوں کے ساتھ تقسیم اور باری شروع کرے اور اگر ثیبہ سے شادی کرے تو اس پاس تین دن رہے۔ اگر وہ چاہے کہ اس کے ہاں سات دن رہے تو یہ بھی کر سکتا ہے مگر دوسری بیویوں کو بھی اتنا ہی وقت دینا پڑے گا۔

اس مسئلہ میں دلیل حضرت ابو قلابہ کی روایت ہے جو وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ:

’’سنت یہ ہے کہ جب آدمی کسی ثیبہ پر کنواری سے شادی کرے تو (ابتدا میں) اس کے پاس سات دن رہے، اور پھر تقسیم اور باری شروع کرے۔ اور اگر ثیبہ (شوہر دیدہ) سے شادی کرے تو اس کے پاس تین دن رہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب اذاتزویج الثیب علی البکر،حدیث:2000وصحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب قدرماتستحقہ البکر والثیب،حدیث:1461وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی المقام عند البکر،حدیث:2124۔)

اسی طرح سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے (ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے) شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے، اور فرمایا:

’’تم اپنے اہل پر کسی بھی طرح حقیر اور ہلکی نہیں ہو۔ اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں سات دن رہ سکتا ہوں، لیکن پھر دوسری بیویوں کے ہاں بھی سات سات دن ہی ([1]) رہوں گا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب قدر ماتستحقہ البکر والثیب،حدیث:1460۔السنن الکبری للبیھقی:300/7،حدیث:14533۔)

اور شادی کرنے والے کے لیے، خواہ وہ کنواری سے شادی کرے یا ثیبہ سے، ہرگز جائز نہیں ہے کہ شادی کے بہانے مسجد میں نماز باجماعت سے پیچھے رہے۔ اس خیال کی کوئی دلیل نہیں اور نہ مذکورہ بالا احادیث میں ایسی کوئی بات ہے۔


[1] ان احادیث میں یہ ہرگز نہیں کہ آدمی ہروقت دن رات اس کے ساتھ ہی رہے اور اپنے کام کاج اور ضروریات اور نماز وغیرہ کے لیے باہر نہ جائے،بلکہ مقصد یہ ہے کہ اس کی اقامت اور رات گزاری اسی بیوی کے ساتھ ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 524

محدث فتویٰ

تبصرے