سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(727) انگریز (عیسائی) رجسٹرار سے نکاح پڑھوانا

  • 18334
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1072

سوال

(727) انگریز (عیسائی) رجسٹرار سے نکاح پڑھوانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انگریز (عیسائی) رجسٹرار سے نکاح پڑھوانا کیسا ہے جبکہ عورت کتابیہ ہو اور گواہوں میں ایک گواہ مسلمان اور دوسرا عیسائی ہو، کیا یہ نکاح شرعی ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکثر اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ مسلمان مرد اور عورت کا نکاح عورت کے ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ آپ علیہ السلام کا فرمان ہے:

(لا نكاح الا بولى و شاهدى عدل)

’’ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر کوئی نکاح نہیں۔‘‘ (سنن الدارقطنی:221/3،حدیث:11۔)

اور جامع ترمذی میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(الْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْكِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ)

’’جو عورتیں گواہوں کے بغیر اپنا نکاح کریں وہ فاحشہ ہیں۔‘‘ (سنن الترمذی،کتاب النکاح،باب لانکاح الابینۃ،حدیث:1103المعجم الکبیر للطبرانی:12/182،حدیث:12827ومصنف ابن ابی شیبۃ:458/3،حدیث:15967۔)

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک معاملہ پیش ہوا کہ ایک نکاح میں صرف ایک مرد اور ایک عورت ہی گواہ تھے، تو انہوں نے فرمایا: ’’یہ نکاح سر ہے (یعنی راز دارانہ اور چھپا نکاح ہے)، اگر میں اس بارے میں پہلے کوئی وضاحت وغیرہ کر چکا ہوتا تو ان کو رجم کر دیتا۔‘‘ (الموطا بروایۃیحییٰ اللیثی:2/535،حدیث:1114۔السنن الکبری للبیھقی:126/7،حدیث:13504۔) ایسے ہی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’گواہوں کے بغیر کوئی نکاح نہیں۔‘‘ (سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب لانکاح الا بولی،حدیث:1880وسنن الترمذی،کتاب النکاح،باب استئمار البکر والثیب،حدیث:1108(یہ روایت حجرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور حضرت عائشہ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی۔دیکھیے سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی الولی،حدیث:2085وسنن الترمذی،کتاب النکاح،باب لانکاح الابولی،حدیث:1101وصحیح ابن حبان:386/9،حدیث:4075،4076۔)

امام ترمذی رحمہ اللہ نے نکاح میں ولی اور گواہوں کے بارے میں کئی احادیث ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ ’’اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ان کے تابعین اور ان کے بعد اہل علم کے نزدیک عمل اسی بات پر ہے کہ گواہوں کے بغیر کوئی نکاح نہیں ہے ۔۔‘‘

اور یہ شرط شرعی مقاصد سے بھی ہم آہنگ ہیں کہ اس میں انساب اور عزتوں کا تحفظ ہے، بدکاری اور فساد کی راہ بند ہوتی ہے اور میاں بیوی کے مابین جو اکتلافات ہو جایا کرتے ہیں اس میں ان کا دفعیہ ہے۔

اور کسی مسلمان کا کسی کتابیہ سے نکاح کرنا، اس بارے میں بھی علمائے شافعیہ کے نزدیک صحیح تر قول کے مطابق دو مسلمان گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ بالا احادیث و آثار اور شرعی مقاصد اور دینی اصول و قواعد کی بنا پر یہی بات راجح ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 518

محدث فتویٰ

تبصرے