سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(723) ملاپ سے فسخ نکاح کا اختیار باطل نہیں ہوتا

  • 18330
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 627

سوال

(723) ملاپ سے فسخ نکاح کا اختیار باطل نہیں ہوتا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی نے عورت سے نکاح کیا مگر اس میں عیب پایا، پھر اسے سے علیحدہ رہا تاکہ نکاح کو فسخ کرائے، پھر بھول گیا اور اس سے ملاپ کر لیا، تو کیا اس سے اس کا اختیار باطل ہو جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء نے لکھا ہے کہ جب بیوی میں کوئی عیب معلوم ہو اور شوہر اس سے ملاپ کر لے، یا عورت اسے ملاپ کا موقع دیتی ہے جبکہ شوہر اس کے عیب سے آگاہ ہے، تو یہ ملاپ یا اس کا موقع دینا رضا مندی کی دلیل ہو گی۔ اور ان حضرات نے اس میں کوئی فرق نہیں کیا کہ یہ ملاپ عمدا ہو یا نسیان سے۔ الغرض اب شوہر کو اختیار نہیں ہے، کیونکہ اس نے باخبر ہونے کے باوجود اس سے ملاپ کیا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 517

محدث فتویٰ

تبصرے