سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(377) مستعمل زیورات پر زکوۃ

  • 1833
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1948

سوال

(377) مستعمل زیورات پر زکوۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو زیورات عورتیں گھروں میں پہنتی ہیں کیا اس پر زکوٰۃ ہے اگر ہے تو اس کی کیا دلیل ہے بعض علماء حضرات کہتے ہیں کہ ہر سال زکوٰۃ نکالنی چاہیے بعض کہتے ہیں کہ اس پر زکوٰۃ نہیں اور بعض کہتے ہیں کہ ایک دفعہ زکوٰۃ ادا کرنے سے فرضیت ختم ہو جاتی ہے اور وہ یہ دلیل دیتے ہیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سونے کے کنگن پہنا کرتی تھی میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کیا یہ کنز ہے (جس کی وجہ سے عذاب ہو گا) تو رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم نے اس کی زکوٰۃ دے دی تو اب یہ کنز نہیں ہے(رواہ الحاکم وسندہ صحیح المستدرک جزء اول ص ۳۹۰ فتح الباری جزء ۴ ص۱۳’’ابوداود کتاب الزکاۃ۔ باب الکنز ما ہو وزکوۃ الحلی)؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زیورات سونے کے ہوں خواہ چاندی کے نصاب کو پہنچ جائیں تو ان میں زکوٰۃ فرض ہے دلیل آپ نے خود ہی تحریر فرما دی ہے باقی یہ زکوٰۃ ہر سال ہے تا آنکہ زیورات نصاب سے کم ہو جائیں تو پھر زکوٰۃ فرض نہیں رہے گی۔یاد رہے سونے کا نصاب بیس دینار۔’’ساڑھے سات تولہ ہے‘‘ جبکہ چاندی کا نصاب دو سو درہم ’’ساڑھے باون تولے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

زکٰوۃ کے مسائل ج1ص 272

محدث فتویٰ

تبصرے