سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(375) قرض کے پیسوں پر زکوۃ

  • 1831
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1415

سوال

(375) قرض کے پیسوں پر زکوۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے مکان بنانے کے لیے ایک بینک سے قرضہ لیا جس میں سے کچھ رقم بچا کر دوسرے بینک میں جمع کروا دی ہے جس سے میں منافع لے رہا ہوں اور اس رقم کا ایک سال ہو گیا ہے لیکن میں نے زکوٰۃ نہیں نکالی کیونکہ وہ قرضہ کی رقم ہے اور قرض لی گئی جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ نہیں نکالی جاتی آیا اس رقم پر زکوٰۃ ہے یا نہیں اور جو منافع میں لے رہا ہوں وہ جائز ہے کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرضہ پر لی ہوئی رقم کی زکاۃ قرضہ دینے والے کے ذمہ ہوتی ہے البتہ آپ کا اس رقم کو ایک بینک سے لینا اور اسے سود دینا دوسرے بینک میں جمع کروا کر سود لینا بالکل ناجائز اور حرام ہے جس قدر جلدی ممکن ہو اس سے جان چھڑائیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

زکٰوۃ کے مسائل ج1ص 271

محدث فتویٰ

 

تبصرے