السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے، یا کوئی شوہر بیوی سے اللہ کی پناہ طلب کرے، تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص دوسرے سے اللہ کے نام سے پناہ اور امان مانگے، تو اس پر واجب ہے کہ اللہ کے نام کی تعظیم کرتے ہوئے اسے پناہ اور امان دے۔ سنن ابی داؤد اور نسائی میں بسند صحیح روایت ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے اسے دو، اور جو اللہ کے نام سے پناہ اور امان مانگے اسے پناہ دو، اور جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو (یا جو تمہیں بلائے اس کو جواب دو)، اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے اس کو بدلہ دو، اگر تم بدلے میں دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے لیے دعا کرو (اس قدر) کہ تم سمجھو کہ تم نے اس کا بدلہ دے دیا ہے۔‘‘ ۔یہ روایت مختلف ترتیب الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔سنن ابی داود اور سنن نسائی میں پناہ سے متعلق الفاط پہلے اور سوال سے متعلق الفاظ بعد میں ہیں۔بہرحال فتویٰ میں مذکور ترتیب الفاظ کے ساتھ مختصر اور الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ بھی یہ روایت مروی ہے۔
اور یہ مسئلہ اس صورت میں ہے جب یہ چیزیں سائل پر مسئول کے لیے حقوق واجبہ کے طور پر واجب نہ ہوں مثلا قرضہ، حقوق زوجیت اور قصاص وغیرہ۔ اگر سائل ان چیزوں کے متعلق مسئول سے اللہ کی پناہ اور امان مانگتا ہے، تو مسئول کو ایسی پناہ دینا واجب نہیں ہے، بلکہ سائل پر واجب ہے کہ ذمیہ حق ادا کرے، سوائے اس کے کہ فریق ثانی معاف کر دے۔ یہی صورت ہے کہ مسئلہ کے دونوں جوانب میں جمع و تطبیق ہو سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب