سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(687) غیروں میں شادی کرنا بچوں کے لیے بہتر ہوتا ہے؟

  • 18294
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 797

سوال

(687) غیروں میں شادی کرنا بچوں کے لیے بہتر ہوتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک خاتون پوچھتی ہے کہ میرے متعلق ایک قریبی نے پیغام بھیجا ہے لیکن میں نے سنا ہے کہ غیروں میں شادی کرنا بچوں کے حوالے سے بہت بہتر ہوتا ہے۔ اس بارے میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات کہ وراثت کا انسان کی زندگی میں اور آگے بھی اثر ہوتا ہے، کئی اہل علم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ بلکہ انسان کی عادات اور اس کی ظاہری شکل و شباہت پر بھی اس کا اثر ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری بیوی نے بچے کو جنم دیا ہے اور وہ کالے رنگ کا ہے۔ اس میں اس کا اشارہ تھا کہ بچہ کیونکر کالا ہو سکتا ہے جب کہ ماں باپ دونوں سفید ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: ان کے رنگ کیا ہیں؟ کہا کہ سرخ ہیں۔ آپ نے پوچھا: کیا ان میں کوئی سیاہی مائل بھی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: وہ کہاں سے آ گئے ہیں؟ اس نے کہا: شاید ان کو کسی رگ نے کھینچا ہو گا!تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’تیرا یہ بیٹا، اسے بھی کسی رگ نے کھینچا ہے۔‘‘(صحیح بخاری،کتاب المحاربین من اھل الکفر الردۃ،باب ماجاءفی التعریض،حدیث:5455وصحیح مسلم،کتاب اللعان،حدیث:1500،وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب اذاشک فی الولد،حدیث:2260۔)

یہ دلیل ہے کہ وراثت کا انسان کی نسل پر اثر ہوتا ہے۔ مگر اس کے بالمقابل آپ نے فرمایا ہے کہ:

’’عورت سے نکاح چار وجہ سے کیا جاتا ہے: مال، خاندانی شرافت، حسن و جمال یا دین۔ تو کسی دیندار کے متعلق کامیابی حاصل کر، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب الاکفاءفی الدین،حدیث:4802،وصحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب استحباب نکاح ذات الدین،حدیث:1466وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب مایومر بہ من تزویج ذات الدین،حدیث:2047وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب کراھیۃتزویج الزنا،حدیث:3230۔)

الغرض کسی عورت کے لیے پیغام میں اس کا دین بنیاد ہونا چاہئے۔ عورت جس قدر دیندار ہو اور صاحب جمال ہو اسی قدر بہتر ہے، خواہ وہ خاندانی طور پر قرابت دار ہو یا غیروں میں سے۔ کیونکہ دین والی اپنے شوہر کے مال اور اولاد کی زیادہ حفاظت کرنے والی ہو گی اور گھر کی تمام ضروریات پوری کرے گی اور اس سے شوہر کی نظر بھی بھٹکنے سے محفوظ رہے گی، اور وہ کسی اور کی طرف متوجہ نہیں ہو گا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 487

محدث فتویٰ

تبصرے