السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شوہر اپنی بیوی کو عمدا لعنت کرے، اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے بیوی اس پر حرام ہو جائے گی، یا یہ طلاق کے حکم میں ہو گی اور اس کا کفارہ کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شوہر کا اپنی بیوی کو لعنت کرنا انتہائی غلط اور ناجائز کام ہے بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: ’’کسی مومن کو لعنت کرنا اس کے قتل کی مانند ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الادب،باب من اکفر اخاہ بغیر تاویل فھو کماقال،حدیث:5754۔صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ،حدیث:110ومسند احمد بن حنبل:33/4،حدیث:16432،وسنن الدارمی:252/2،حدیث:2361۔) اور فرمایا: ’’کسی مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑائی کرنا کفر کا کام ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الایمان،باب خوف المومن ان یحبط عملہ وھو لا یشعر،حدیث:48وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم:سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر،حدیث:64۔سنن الترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب الشتم(باب منہ)،حدیث:1983۔سنن النسائی،کتاب تحریم الدم،باب قتال المسلم حدیث:4105تا4112وسنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب سباب المسلم،فسوق وقتالہ کفر۔) آپ نے یہ بھی فرمایا:
ان اللعانين لا يكونون شهداء ولا شفعاء يوم القيامة.
’’جو لوگ لعنتیں کرتے ہیں وہ قیامت کے دن گواہ نہیں بن سکیں گے اور نہ سفارشی۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ والاداب،باب النھی عن لعن الدواب وغیرھا،حدیث:2598۔صحیح ابن حبان:56/13،حدیث:5746،ومسند احمد بن حنبل:448/6،حدیث:27569۔)
اس شوہرکو واجب ہے کہ اس بات سے توبہ کرے اور اپنی بیوی سے معافی طلب کرے۔ جو شخص خالص توبہ کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے، اور بیوی اس کی عصمت میں باقی ہے، لعنت سے حرام نہیں ہو جاتی ہے۔ شوہر پر واجب ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ معروف دستور کے مطابق زندگی گزارے اور اپنی زبان کو ہر ایسی بات سے محفوظ رکھے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث ہو۔ اور اسی طرح بیوی پر بھی واجب ہے کہ اپنے شوہر کے ساتھ معروف انداز میں گزر بسر کرے اور اپنی زبان کو ایسی باتوں سے بچائے جو اللہ کی ناراضی کا سبب ہوں، یا شوہر کے لیے غصے کا باعث ہوں، سوائے اس کے کہ کوئی حق بات ہو۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿ وَعاشِروهُنَّ بِالمَعروفِ ...﴿١٩﴾... سورةالنساء
’’اور ان عورتوں کے ساتھ دستور کے مطابق زندگی گزارو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعروفِ وَلِلرِّجالِ عَلَيهِنَّ دَرَجَةٌ ... ﴿٢٢٨﴾... سورةالبقرة
’’اور ان عورتوں کے لیے دستور کے موافق اسی طرح کے حقوق ہیں جیسے کہ ان کے فرائض، اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب