السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا بے بی ٹیوب کا طریقہ اختیار کرنا جائز ہے؟ (یعنی کوئی مرد ڈاکٹر کے ذریعے سے اپنا مادہ اپنی بیوی کو منتقل کروائے۔)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نہیں یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ عمل اس بات کو لازم کرتا ہے کہ مرد ڈاکٹر عورت کی شرمگاہ کو عریاں دیکھے۔ اور عورتوں کی شرمگاہوں کو دیکھنا شرعا جائز نہیں ہے، سوائے اس کے کہ کہیں کوئی انتہائی خاص اہم ضرورت پیش آ جائے، اور ہم نہیں سمجھتے کہ یہ خاص ضرورت ہے کہ اس حرام طریقے سے کوئی ڈاکٹر مرد کا مادہ اس کی عورت کی طرف منتقل کرے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ مرد ڈاکٹر اس مرد کی شرمگاہ کو عریاں دیکھے، اور یہ بھی جائز نہیں ہے۔ اور یہ طور طریقے اختیار کرنا سراسر مغرب کی تقلید ہے کہ جو وہ کریں ہم کرنے لگیں اور جسے وہ چھوڑ دیں ہم بھی چھوڑ دیں۔
اور یہ انسان جسے طبعی فطری طریقے سے اولاد حاصل نہیں ہوئی ہے (اور وہ یہ انداز اپنانے پر اتر آیا ہے) تو گویا وہ اللہ کی تقدیر پر راضی نہیں ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو یہ ترغیب دی ہے کہ اپنے کاروبار اور رزق کے معاملے میں حلال کی راہ اختیار کریں تو اس سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ اولاد کے حاصل کرنے کے لیے بھی شرعی راستہ اختیار کیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب