السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شوہر نے دو سال سے اپنی بیوی کو چھوڑ رکھا ہے، نہ طلاق دی ہے نہ بچوں کے پاس واپس لایا ہے اور نہ ہی کوئی خرچہ دیا ہے۔ عورت کا کوئی ایسا قریبی بھی نہیں ہے جو اس پر خرچ کرے، اس کی حالت بڑی پریشان کن ہے، اللہ کے علاوہ اس کا کوئی سہارا نہیں ہے۔ اس قسم کے شوہر کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے، جس نے اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی ماں کو اس طرح چھوڑ رکھا ہے جو ایسی درد ناک حالت کو پہنچ گئی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ بیوی کے بہت سے حقوق ہیں جن کا ادا کرنا شوہر پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعروفِ ... ﴿٢٢٨﴾... سورةالبقرة
’’اور ان عورتوں کے حق (مردوں پر) ویسے ہی ہیں جیسے دستور کے مطابق (مردوں کے) عورت پر۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی ہے:
ان لنسائكم عليكم حقا(سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ھق المراۃ علی زوجھا،حدیث:1163،وسنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب ھق المراۃ علی زوجھا،حدیث:1851۔)
’’بےشک تمہاری عورتوں کے تم پر حق ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة
’’۔۔ پھر یا تو دستور کے مطابق اسے روکے رکھے (اور بیوی بنائے) یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دے۔‘‘
وغیرہ بہت سے دلائل ہیں جو واجب کرتے ہیں کہ شوہر کو اپنی بیوی کے بارے میں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور اس کے حقوق ادا کرے اور ان میں کوئی کمی نہ آنے دے، سوائے اس کے کہ کوئی شرعی رخصت ہو مثلا بیوی نافرمان ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب