سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(653) بیوی کا شوہر اور اولاد کا حق ادا نہ کرنا

  • 18260
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 687

سوال

(653) بیوی کا شوہر اور اولاد کا حق ادا نہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت جو اپنے شوہر، اولاد اور گھر کے معاملات میں بڑی بے پروا ہے، حق ادا نہیں کرتی بلکہ مطالبہ کرتی ہے کہ مجھے نوکرانی لا کر دی جائے، اس کا یہ مطالبہ کس حد تک قابل قبول ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گھروں میں نوکرانیاں رکھنا اور اس کا مطالبہ کرنا فخر و مباہات کی علامت بنتا جا رہا ہے حالانکہ یقینا اس کی کوئی خاص ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس وجہ سے بسا اوقات گھر والے یا جوان اولاد کے اس کے ساتھ بدکاری کے حادثات پیش آ جاتے ہیں، جس طرح کہ اجنبی مردوں کو گھروں میں لے آیا جاتا ہے اور پھر وہ گھر کی عورتوں کے لیے فتنے کا باعث بن جاتے ہیں۔ اس لیے انتہائی اشد ضرورت کے علاوہ نوکر یا نوکرانیوں کو گھروں میں لانا مناسب نہیں ہے۔ اگر از حد ضروری ہو تو چاہئے کہ اس مو کے ساتھ اس کا محرم بھی ہو۔

اور یہ بیوی جو شکایت کرتی ہے کہ گھر کا کام کاج بہت زیادہ ہوتا ہے، اس لیے نوکرانی مہیا کی جائے، تو اس کے شوہر کو چاہئے کہ وہ اس سے کہے کہ میں ایک اور مسلمان عورت سے شادی کر لیتا ہوں جو تیری ان کاموں میں مدد کیا کرے گی۔ اس طرح وہ اپنے اس مطالبے سے دست کش ہو جائے گی۔

اور یہ حقیقت ہے کہ ایک مرد کے لیے یہ ایک مفید اور نافع دوا ہے۔ بیویاں جس قدر زیادہ ہوں گی اتنی ہی فضیلت ہے۔ اگر مرد ان کے واجبات ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایک پر قناعت کی بجائے تعداد بڑھانے کا سوچے۔ جبکہ نبی علیہ السلام نے بھی فرمایا ہے:

"محبت کرنے والی بچے جننے والیوں سے نکاح کرو، بلاشبہ میں تمہاری کثرت سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔" (صحیح ابی داود،کتاب النکاح،باب من تزوج الولود،حدیث:2050،وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب کراھیۃ تزویج العقیم،حدیث:3227۔المستدرک للحاکم:2/176،حدیث:2685۔بعض روایات میں ہے"میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسرے انبیاء پر فخر کروں گا۔"مسند احمد بن حنبل:3/158،حدیث:12634۔صحیح ابن حبان:9/338،حدیث:4028۔)

اور اگر کسی مرد کو اندیشہ ہو کہ بیویوں کے مابین چپقلش ہو گی، تو ہم اسے کہیں گے کہ وہ تیسری شادی کر لے، اس سے پہلی دو کے درمیان جھگڑے ختم ہو جائیں گے۔ یہ ہمارا مشاہدہ ہے اور اس لیے زبان زد عام ہے کہ تین والے دو والیوں کی نسبت آسانی میں ہیں۔ اور اگر تین میں نزاع ہوتا ہو تو چوتھی لے آئے۔ (محمد بن صالح عثیمین)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 460

محدث فتویٰ

تبصرے