السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کی ۲۶۰ من گندم ہوتی ہے اس نے آڑھت وغیرہ سے کھاد بیج بل وغیرہ لے کر ادا کیے ہیں تقریباً ۲۰۰ من گندم سے اس کا قرضہ اتارا ہے کیا اس کو ۲۶۰ من گندم پر عشر ادا کرنا پڑے گا یا صرف ۶۰ من پر؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں ۲۶۰ من گندم پر زکوٰۃ عشر ہے صرف ۶۰ من پر نہیں کیونکہ شریعت نے صرف پانی کے خرچے کا اعتبار کیا ہے اسی لیے بارانی میں عشر اور چاہی میں نصف العشر رکھا ہے پانی کے علاوہ شریعت میں کسی خرچے کا زکوٰۃ میں کوئی اعتبار نہیں۔
«عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ اَنَّه قَالَ : فِيْمَا سَقَتِ السَّمَآئُ وَالْعُيُوْنُ اَوْ کَانَ عَثَرِيًّا اَلْعُشْرُ وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ : نِصْفُ الْعُشْرِ»(بخارى باب العشر فيما يسقى من ماء السماء الجارى كتاب الزكاة)
’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی ﷺ سے بے شک آپ نے فرمایا : بارش چشمے اور نیچے سے پانی لینے والے اجناس میں دسواں حصہ ہے اور اگر انہیں پانی کھینچ کر پلایا جائے تو بیسواں حصہ ہے‘‘
«لَيْسَ فِيْمَا اَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ اَوْسُقٍ صَدَقَةٌ»(بخارى-كتاب الزكاة باب ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة)
(ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع 2100 گرام کا۔ لہٰذا پانچ وسق 630 کلو یعنی 15 من 30 کلو کے ہوئے)]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب