سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(640) ايامِ حیض میں مجامعت کرنا

  • 18247
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 680

سوال

(640) ايامِ حیض میں مجامعت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بیوی کے ساتھ اس کے ایام حیض میں مجامعت ہو سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں، یہ بات باجماع مسلمین قطعا ناجائز ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا ہے:

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ...﴿٢٢٢﴾... سورةالبقرة

"یہ لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دیجیے یہ نجاست ہے، سو حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان سے مقاربت نہ کرو حتیٰ کہ پاک ہو جائیں، تو جب خوب پاک ہو جائیں تو آؤ ان کو جہاں سے کہ تم کو اللہ نے حکم دیا ہے۔"

اس مسئلے پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ حیض کے دنوں میں بیوی سے مباشرت کرنا حلال نہیں ہے۔

اور یہ جو آپ نے بیان کیا ہے کہ ایک قابل اعتماد عالم نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ لیکن اس شرط کے ساتھ کہ مابین کوئی حائل اور موجود ہو ([1]) تو یہ آدمی جلد باز ہے یا حدیث نبوی سے جاہل ہے جس نے ایسا فتویٰ دیا ہے۔ ایسے آدمی سے پوچھا جا سکتا ہے کہ بالفرض اگر کوئی مرد کنڈوم (غبارہ) چڑھا کر کسی اجنبی عورت سے مجامعت کرے تو کیا یہ زنا ہو گا یا نہیں؟


[1] فائدہ:۔۔۔۔۔ایام حیض میں شوہر کے لیے اس حد تک تو جائز ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ بوس وکنار کرے،اکٹھے لیٹ جائیں مگر جنبی عمل حرام ہے۔جیسے کہ سنن ابی داود وغیرہ میں ثابت ہے کہ:'عن میمونۃقالت ان النبیﷺ کان یباشر المراۃمن نسائہ وھی حائض اذا کان علیھا ازارالی انصاف الفخذین او الرکبتین تحتجز بہ'(سنن ابی داود،کتاب الطہارۃ،باب فی الرجل یصیب منھا مادون الجماع،حدیث:267)۔’’عن عائشہ رضی اللہ عنھا قالت کان رسول اللہ ﷺ یامرنا فی فرح حیضتنا ان نتزرثم یباشرنا وایکم یملک اربہ کما کان رسول اللہ ﷺیملک اربہ'(حدیث:273)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم جب حیض کے شدت کے ایام میں ہوتیں تو آپ ہمیں حکم دیتے کہ چادر باندھ لیں،پھر آپ ہمارے ساتھ لیٹ جایا کرتے۔مگر تم میں سے کون ہے جو اپنے جذبات پر ضبط رکھ سکے جیسے کہ رسول اللہﷺ ضبط کرسکتے تھے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 452

محدث فتویٰ

تبصرے