السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شادیوں کے موقع پر دلہنوں کے لیے تیار کیے جانے والے ان خاص لہنگوں یا غراروں کا کیا حکم ہے جو اس قدر لمبے ہوتے ہیں کہ یہ ان کے پیچھے گھسٹے جاتے ہیں، اور بعض اوقات تو یہ تین تین میٹر لمبے ہوتے ہیں؟ اور ایسے ہی وہ رقمیں جو شادی اور رخصتی کے مواقع پر گانے بجانے والیوں کو دی جاتی ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لباس کے متعلق سنت یہ ہے کہ وہ پردے اور پاؤں چھپانے کی غرض سے اپنا کپڑا ایک ہاتھ تک لمبا رکھ سکتی ہے، اس سے زیادہ نہ کرے۔ اس سے زیادہ لٹکانا خواہ وہ دلہن کے لیے ہو یا کسی دوسری کے لیے غلط اور ناجائز ہے۔ اور قیمتی کپڑوں میں اپنا مال ناحق خرچ کرتا ہے۔ چاہئے کہ لباس میں اعتدال اور میانہ روی اختیار کی جائے۔ یہ قطعا ناروا ہے کہ بلاوجہ ان کپڑوں پر مینا کاری کی جائے اور ڈھیروں مال غلط طرح سے بہا دیا جائے جس کا امت کو دین و دنیا میں کوئی فائدہ نہیں۔
اور گانے بجانے والی عورتیں انہیں بڑی بڑی رقمیں پیش کر کے لانا قطعا جائز نہیں ہے۔ لیکن عمومی طور پر اگر کوئی عورت گائے کہ نکاح کا اعلان ہو، خوشی کا اظہار ہو، دف بجائے تو یہ جائزہے، بلکہ مستحب ہے، بشرطیکہ حدود شریعت میں ہو، کسی شر اور فتنے کا باعث نہ ہو، اور یہ ہو بھی صرف عورتوں کے درمیان، اور چاہئے کہ تھوڑے وقت کے لیے ہو، یہ نہ ہو کہ ساری ساری رات اسی کام میں گزر جائے، آواز بھی اونچی نہیں ہونی چاہئے۔ الغرض ایسے گیت جن میں دولہا، دلہن اور ان کے گھر والوں کی مدح وغیرہ کی اچھی باتیں ہوں، اور ان شرطوں کے ساتھ جن کا اوپر ذکر ہوا ہے، تو کوئی حرج نہیں ہے۔ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے دور میں ہوتا تھا۔
لیکن اس کام کے لیے باقاعدہ گانے والیوں کو بلانا اور انہیں بڑی بڑی رقمیں دینا، ایک غلط اور ناجائز کام ہے۔ اسی طرح اونچی اونچی آوازوں سے لوگوں کو اذیت دینا، ساری ساری رات جاگنا، حتیٰ کہ فجر کی نماز بھی ضائع ہو جائے، ایسا غلط اور برا کام ہے کہ اس کا چھوڑ دینا واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب