السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یتیم لڑکی کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر کیا جا سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یتیم لڑکی کا نکاح اس کا بھائی اس کی اجازت کے بغیر نہیں کر سکتا ہے۔ بیوہ یا مطلقہ کی اجازت اس طرح ہوتی ہے کہ وہ اپنی زبان سے بول کر رضا مندی کا اظہار کرے۔ لیکن کنواری کی اجازت اس طرح ہوتی ہے کہ وہ خاموش رہے، یا ’’نہیں‘‘ نہ کہے۔ اور اگر اس کی ماں، خالہ یا بہن موجود ہوں اور وہ اس کی طرف سے، اس کے اپنے بولنے سے پہلے ہی کہہ دیں کہ "یہ راضی ہے‘‘ تو اس کی رضا مندی کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاں اگر اندیشہ ہو کہ اس کے بھائی یا اس کے ولی نے اس پر جبر کرنا چاہا ہو، تو اس صورت میں اس کی رضا مندی کی شہادت لینی پڑے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب