سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(698) مانع حمل گولیوں کا استعمال حج کی غرض سے

  • 18205
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 789

سوال

(698) مانع حمل گولیوں کا استعمال حج کی غرض سے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کا ارادہ کیا، اور اس اندیشے سے کہ کہیں دوران حج میں ایام مخصوصہ نہ شروع ہو جائیں میں نے اس لیے مانع حیض گولیاں حاصل کر لیں۔ پھر اس طرح ہم نے نہایت سکون سے اپنا حج مکمل کیا۔ والحمدللہ۔مگر حج کے بعد 17/12/1407ھ سے اسے ایام شروع ہوئے ہیں جو تا حال تا دم تحریر 232/1408ھ جاری ہیں۔ ڈاکٹروں نے اس سے پہلے متنبہ کیا تھا کہ یہ مانع حیض گولیاں آپ کو بعد میں پریشان کر سکتی ہیں۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ حیض ہے یا کچھ اور، اور کیا اسے نماز پڑھنی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی اہلیہ کو اس قدر طویل ایام سے آنے والا خون حیض نہیں ہے، بلکہ یہ استحاضہ ہے۔ اس کے ذمے یہ ہے کہ اسے اپنی سابقہ عادت کے مطابق ہر مہینے اتنے دن توقف کرنا چاہئے (نماز روزہ ادا نہ کرے) پھر ان ایام کے گزرنے کے بعد غسل کرے اور نماز شروع کر دے اور ہر نماز کے لیے تازہ وضو کیا کرے اور ساتھ ہی حتی الامکان لنگوٹ وغیرہ سے تحفظ حاصل کرے، اور اگر اس نے ایام حیض کے علاوہ کی نمازیں چھوڑی ہیں تو ان کی قضا دے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 419

محدث فتویٰ

تبصرے