السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ازدحام انتہائی زیادہ ہو کہ اس کی وجہ سے موت وغیرہ کا ڈر ہو تو رمی جمرات وغیرہ کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ازدحام شدید ہو کہ اس میں موت یا ہڈی ٹوٹنے یا بیمار ہو جانے وغیرہ کا اندیشہ ہو تو ان اعذار سے شرعی فریضہ ساقط نہیں ہو جاتا ہے، صرف اس قدر ہے کہ خائف (کمزور، بیمار اور عورتیں بچے وغیرہ) رمی جمرات میں اپنا نائب بنا سکتے ہیں، جیسے کہ مریض اور عاجز وغیرہ کا مسئلہ ہے۔ اور یہ بھی نہیں سمجھنا چاہئے کہ جو عذر اصل حاجی کے لیے ہے وہی عذر اس کے نائب کے لیے بھی ہے (تو شرعی فریضہ ساقط نہیں ہونا چاہئے۔ اصل یہ ہے کہ یہ ایک رخصت اور رعایت ہے جو شریعت نے دی ہے) اصل حاجی اور اس کے نائب میں صحت مندی، قوت اور صلاحیت کا فرق موجود ہے۔ اگر ان اعذار کی وجہ سے مطلقا ان اعمال کے چھوڑنے کی اجازت دے دی جائے تو شاید آدھے حاجی بھی رمی وغیرہ نہ کریں۔ بہرحال ان مشکلات سے نکلنے کی راہیں موجود ہیں مثلا رمی کے لیے ایسے وقت کا انتکاب کیا جا سکتا ہے جب ازدحام نہ ہو یا بہت کم ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب