سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(574) ایام عدت میں حج کے لیے جانا

  • 18181
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 853

سوال

(574) ایام عدت میں حج کے لیے جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو عورت اپنے شوہر کی وفات کے باعث عدت کے دنون میں ہو، کیا وہ حج کے لیے جا سکتی ہے؟ اور اسی طرح عدت طلاق کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو عورت اپنے شوہر کی وفات کے باعث عدت کے دنوں میں ہو، وہ اپنے گھر سے باہر نہیں رہ سکتی اور جب تک عدت پوری نہ ہو حج کا سفر نہیں کر سکتی، اور یہ اس کیفیت میں "غیر مستطیع" ہو گی، اور اسے اپنے گھر میں رہنا واجب ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَرونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَربَعَةَ أَشهُرٍ وَعَشرًا ... ﴿٢٣٤﴾... سورةالبقرة

’’اور جو تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، تو ان بیویوں پر ہے کہ اپنے آپ کو چار ماہ دس دن تک روکے رکھیں۔‘‘

اس عورت کے لیے انتظار کرنا واجب ہے حتیٰ کہ عدت پوری ہو جائے۔

اور اس کے علاوہ دوسری عدت مثلا عدت طلاق کی صورت میں، اگر طلاق رجعی ہو تو یہ عورت بیوی ہونے کے حکم میں ہے، اس لیے اسے اپنے شوہر سے اجازت لینا ہو گی، اور بہتر ہے کہ شوہر اسے سفر حج کی اجازت دے دے جبکہ وہ اپنے کسی محرم کے ساتھ سفر کر رہی ہو۔

اور طلاق بائنہ والی کے لیے بھی سنت یہ ہے کہ وہ بھی اپنے گھر میں ٹھہرے، اور اگر شوہر موافقت کرے تو وہ حج کے لیے جا سکتی ہے، کیونکہ اس کی یہ عدت شوہر کے حقوق میں سے ہے۔ اگر اس کی اجازت سے حج کے لیے جائے تو کوئی حرج نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 408

محدث فتویٰ

تبصرے