السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حائضہ اور نفاس والی عورت کے لیے اور اسی طرح کسی عاجز یا مریض کے لیے طواف وداع لازم ہے؟ میں نے یہ مسئلہ منیٰ میں، جب میں اس سے دوچار تھی، علماء سے پوچھا تھا۔ علمائے کرام کا جواب بڑا مختلف تھا، کچھ نے کہا ضروری نہیں اور کچھ نے کہا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حائضہ اور نفاس والی پر طواف وداع نہیں ہے۔ مگر مریض اور عاجز کو طواف کروایا جائے خواہ اٹھا کر ہی کروانا پڑے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’تم میں سے کوئی شخص ہرگز واپس نہ جائے حتیٰ کہ اس کا آخری عمل بیت اللہ کا طواف ہو۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الحج،باب طواف الوداع،حدیث:1755وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب وجوب طواف الوداع،حدیث:1327وصحیح ابن خزیمۃ:327/4،حدیث:3000۔)
صحیحین میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
’’لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ان کا آخری عمل بیت اللہ کے ساتھ ہونا چاہئے، مگر حائضہ عورت کے لیے رعایت ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الحج،باب طواف الوداع،حدیث:1755وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب وجوب طواف الوداع،حدیث:1327وصحیح ابن خزیمۃ:4/327،حدیث:3000۔)
اور ایک دوسری روایت میں یہ مضمون آیا ہے کہ نفاس والی حائضہ کی طرح ہے، اس پر طواف وداع نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب