سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(568) ارکان حج پورے کرنے کے بعد نفاس آنا

  • 18175
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 767

سوال

(568) ارکان حج پورے کرنے کے بعد نفاس آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کو آٹھویں ذوالحجہ کو نفاس آ گیا، مگر اس نے ارکان حج پورے کر لیے سوائے اس کے کہ طواف افاضہ اور سعی نہ کر سکی۔ پھر دس دن بعد اس نے محسوس کیا کہ وہ پاک ہو رہی ہے، تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ غسل کر کے باقی ارکان پورے کر لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب: (1) ہاں، اگر بالفرض اسے آٹھویں ذوالحجہ کو نفاس آ جاتا ہے تو وہ حج کر سکتی ہے۔ لوگوں کے ساتھ عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کر لے، اور دوسرے اعمال حج جو حاجی کرتے ہیں مثلا کنکریاں مارنا، قربانی کرنا اور بال کاٹنا وغیرہ ادا کرے۔ اور اس پر طواف افاضہ اور سعی رہ جائے گی تو اسے پاک ہونے تک مؤخر کر دے۔ تو اگر وہ دس دن بعد یا اس سے بھی بعد یا اس سے پہلے ہی پاک ہو جائے تو اسے غسل کر کے نماز روزے کے اعمال کرنے چاہئیں اور طواف اور سعی بھی کرے۔ اور نفاس سے طہارت کی کم از کم کوئی معین مدت نہیں ہے۔ بعض اوقات عورتیں دس دن میں یا اس سے بھی کم میں پاک ہو جاتی ہیں۔ مگر زیادہ سے زیادہ کی مدت معین ہے جو چالیس دن ہیں۔ جب چالیس دن پورے ہو جائیں تو اگر خون جاری بھی ہو تو صحیح قول یہ ہے کہ یہ خون فاسد ہے، یہ عورت اپنے آپ کو پاک شمار کرے اور غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، اور یہ اپنے شوہر کے لیے بھی حلال ہو گی۔ اور صفائی میں خوب اہتمام کرے کہ لنگوٹ وغیرہ باندھ کر رکھا کرے اور ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کر کے پڑھ لیا کرے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو اس کی تلقین فرمائی تھی۔ (سنن ابی داود،کتاب الطہارۃ،باب من روی ان الحیضۃ اذا ادبرت لا تدع الصلاۃ،حدیث:287وسنن الترمذی،کتاب الطہارۃ،باب ماجاءفی المستحاضۃانھا تجمع بین الصلاتین بغسل واحد،حدیث:128۔)

جواب: (2) اس عورت کو اس وقت تک طواف کرنا جائز نہیں ہے جب تک کہ اسے اپنی طہارت کا یقین نہ ہو جائے۔ کیونکہ سوال میں ذکر کیے گئے الفاظ

پاک ہو رہی ہے‘‘ سے سمجھ میں آتا ہے کہ وہ دس دن بعد کامل طور پر پاک نہیں ہوئی، البتہ طہارت شروع ہوئی ہے، تو ضروری ہے کہ یہ کامل طور پر خوب پاک ہو، اس کے بعد ہی وہ غسل کرے اور طواف و سعی کرے۔ ہاں اگر وہ اس سے پہلے سعی کر لیتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے دوران میں پوچھا گیا تھا کہ ایک آدمی نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے؟ (اس کا کیا حکم ہے) فرمایا: ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فیمن قدم شیئا قبل شیء،حدیث:2015صحیح،وصحیح ابن خزیمۃ:237/4،حدیث:2774۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 405

محدث فتویٰ

تبصرے