السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حائضہ عورت احرام کی رکعتیں کیسے پڑھے؟ اور کیا اس کے لیے جائز ہے کہ قرآن حکیم کی آیات اپنے دل میں پڑھتی اور دہراتی رہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلے تو ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ احرام کے لیے کوئی نماز نہیں ہے۔ آپ علیہ السلام نے اپنے قول، فعل یا توثیق سے کسی طرح بھی یہ مشروع نہیں فرمایا کہ احرام کے لیے نماز ہوتی ہے۔
دوسرے، یہ عورت اگر اسے احرام سے پہلے ایام شروع ہوئے ہیں، تو اس کے لیے یہی ہے کہ وہ اسی حالت میں احرام کی نیت کر لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا زوجہ ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا جبکہ انہیں ذی الحلیفہ مقام پر نفاس کا عارضہ پیش آ گیا تھا، کہ وہ غسل کرے، کپڑے سے لنگوٹ باندھ لے اور احرام کی نیت کرے۔ یہی حکم حائضہ کا ہے، اور جب تک پاک نہ ہو احرام کی حالت میں رہے گی، پاک ہونے کے بعد ہی بیت اللہ کا طواف اور سعی کر سکے گی۔
اور رہا قرآن کریم کا پڑھنا تو جائز ہے کہ حائضہ عورت کسی ضرورت اور مصلحت کے تحت قرآن کریم پڑھ سکتی ہے، لیکن صرف عبادت اور تقرب الی اللہ کے لیے، بغیر کسی مصلحت اور ضرورت کے، تو بہتر یہ ہے کہ نہ پڑھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب