السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں حج کے لیے گئی تو مجھے ماہواری شروع ہو گی، مجھے شرم آئی اور میں نے کسی سے ذکر نہیں کیا،ا ور میں حرم میں جاتی رہی، نمازیں پڑھتی رہی، طواف اور سعی بھی کی۔ اب مجھ پر کیا ہے؟ خیال رہے کہ یہ ماہواری مجھے نفاس کے بعد آئی تھی۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت جب ایام حیض میں ہو یا نفاس میں، اسے نماز پڑھنا حلال نہیں ہے، خواہ وہ مکہ میں ہو یا اپنے شہر میں یا کسی اور جگہ۔ کیونکہ نبی علیہ السلام نے عورت کے بارے میں فرمایا ہے کہ:
’’کیا یہ بات نہیں کہ عورت جب حیض سے ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے نہ روزے رکھتی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب ترک الھائض الصوم،حدیث:304وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب نقصان الایمان بنقص الطاعات،حدیث:79۔)
اور مسلمانوں کا اجماع ہے کہ حائضہ نہ روزے رکھ سکتی ہے نہ نماز پڑھ سکتی ہے۔
لہذا اس عورت سے جو ہوا، اسے چاہئے کہ اللہ سے توبہ کرے اور معافی مانگے۔ اس حالت میں جو طواف اس نے کیا ہے وہ غلط ہے، البتہ صفا و مروہ کی سعی صحیح ہے۔ کیونکہ اس بارے میں راجح قول یہی ہے کہ حج کے دوران میں طواف میں سے (اگر کوئی) صفا مروہ سعی کر لے، تو اس کی سعی صحیح ہے۔ اس عورت پر واجب ہے کہ طواف دوبارہ کرے، کیونکہ طواف افاضہ حج کے ارکان میں سے ہے، اور حلت ثانیہ اس کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔
اسی بناء پر اس کے لیے ہے کہ اگر یہ عورت شادی شدہ ہے تو جب تک طواف نہ کر لے شوہر اس سے ملاپ نہیں کر سکتا اور اگر غیر شادی شدہ ہو تو طواف مکمل کر لینے سے پہلے اس کا عقد نہیں ہو سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب