السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ نے حاجیوں کے لیے سلا ہوا لباس پہننا کیوں حرام کیا ہے، اور اس میں کیا حکمت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولا: حج اللہ تعالیٰ نے ان ہی لوگوں پر فرض کیا ہے جو مکلف ہوں اور بیت اللہ تک پہنچ سکتے ہوں۔ یہ اسلام کا بنیادی رکن ہے اور زندگی میں ایک بار کرنا فرض ہے۔ تو چونکہ یہ دین کا ایک لازمی اور ضروری عمل ہے اس لیے مسلمان پر لازم ہے کہ اسے اسی طرح ادا کرے جیسے کہ اللہ نے اسے فرض فرمایا ہے، اور نیت بھی یہ ہو کہ اللہ کو راضی کرنا ہے، اور یہ بھی یقین رکھنا چاہئے کہ اللہ عزوجل نے جو شریعت لازم فرمائی ہے، یا جس قدر بھی اس کے کام ہیں وہ سب حکمت بھرے ہیں، اور اللہ عزوجل اپنے بندوں کے لیے بے انتہا رحیم ہے، اس نے کوئی ایسی چیز شریعت نہیں بنائی جس میں ان کی دنیا یا آخرت کا فائدہ نہ ہو۔ اللہ کے ذمے شریعت اور بندے کے ذمے اس کے لیے تسلیم و رضا ہے۔
ثانیا: حج و عمرہ میں اَن سلا لباس پہننے میں کئی حکمتیں ہیں، مثلا اس میں یوم قیمت کی یاد کہ لوگ اس دن بے لباس ننگے اٹھائے جائیں گے، لباس ان کو بعد میں دیا جائے گا، اور آخرت کی یاد کا ایک بہت بڑا درس ہے۔ اس میں نفس مارنے کی مشق ہوتی ہے، اور اسے یاد دہانی کرانا ہے کہ تواضع صفائی ہو۔ اس ذریعے سے نفس میں یہ شعور پیدا کرنا مقصود ہے کہ بنی آدم آپس میں سب برابر ہیں۔ نیز بندے کو خوش لباس اور دوسروں سے افضل و اعلیٰ ہونے کے مزاج سے نکالنا مطلوب ہے۔ اور اس میں فقراء و مساکین کے ساتھ مساوات و ہمدردی کا اظہار بھی ہے۔الغرض اس میں یہ اور اس طرح کی کئی حکمتیں ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب