سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(538) بھیڑ سے بچنے کے لیے عورتوں کا جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا

  • 18145
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 761

سوال

(538) بھیڑ سے بچنے کے لیے عورتوں کا جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان عورتوں کا کیا حکم ہے جو ضعفاء کے ساتھ غروب قمر کے بعد مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ ہو جاتی ہیں اور یہاں آ کر بھیڑ سے بچنے کے لیے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام الموفق ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی میں فرماتے ہیں کہ ضعیفوں اور عورتوں کو پہلے روانہ کر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان حضرات میں سے ہیں جو کمزروں کو پہلے روانہ کر دیا کرتے تھے۔ امام عطاء بن ابی رباح، ثوری، شافعی، ابوثور رحمہم اللہ اور اہل رائے یہی کہتے ہیں۔ اور ہمیں اس مسئلے میں کسی کی مخالفت معلوم نہیں ہے۔ اور اس میں ان کمزوروں کے ساتھ نرمی اور ازدحام کی مشقت کا ازالہ ہے اور نبی کریم علیہ السلام کے فعل کی اقتدا ہے۔

امام شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار میں کہتے ہیں:

’’دلائل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رمی جمرہ کا وقت طلوع آفتاب کے بعد ہے۔ اور عورتیں اور دیگر ضعفاء کے لیے رخصت ہے اور جائز ہے کہ سورج کے طلوع سے پہلے رمی کر لیں۔‘‘

امام نووی رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ میں لکھتے ہیں کہ:

’’امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب کہتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ عورتوں اور دیگر ضعفاء کو مزدلفہ سے آدھی رات کے بعد سورج نکلنے سے پہلے جلدی روانہ کر دیا جائے، تاکہ یہ لوگوں کے ازدحام سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی کر لیں۔‘‘

پھر اس کے بعد اس کی تائید میں احادیث ذکر کی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر392

محدث فتویٰ

 

تبصرے