السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے متعلق جو یہ کہا جاتا ہے کہ وہ صفا و مروہ پر نہ چڑھے، اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ائمہ کے کلام میں یہ ہے کہ اس کے حق میں زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ عورت اکیلی جائے (یعنی مردوں کے ساتھ بھیڑ نہ کرے)۔ ظاہر اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مشقت والا عمل اگر معمولی ہو تو عورت کو وہ معاف ہے، تاہم زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ عورت اعمال حج میں سے کچھ نہ چھوڑے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ (اس رخصت کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے) اہم مشقت والے کام بھی نہ چھوڑ بیٹھے۔ اور عوام الناس میں سے بعض سے کبھی کوئی مسنون عمل رہ جاتا ہے تو وہ خیال کرنے لگتے ہیں کہ ان کا باطل ہو گیا ہے اور ان کے دل میں ایک خلش سی باقی رہ جاتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب