السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پہلے پہلے طواف میں حجر اسود کو بوسہ دینے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سنت یہ ہے کہ حجر اسود پر بھیڑ نہ کی جائے، اور بالخصوص عورتوں کے لیے تو یہ مسنون نہیں ہے، جس طرح کہ رمل ہے (یعنی پہلے طواف کے پہلے تین چکروں میں آہستہ آہستہ دوڑنا) یہ عورتوں کے لیے نہیں ہے۔ عورتوں کو بیت اللہ سے دور رہنا چاہئے، قریب نہیں آنا چاہئے، کیونکہ عورت سراسر پردہ ہے، اور حجر سود کے بوسے میں مردوں سے دھکم پیل ہوتی ہے، اور عورت کے لیے پردہ کرنا ایک لازمی عمل ہے اور اس کے مقابلے میں حجر اسود کو بوسہ دینا یا رمل کرنا یہ مندوب ہے (یعنی اگر کر لیا جائے تو جائز اور ثواب ہے ورنہ کچھ نہیں ہے)۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب