سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(523) حج کے لیے خادمہ رکھنا

  • 18130
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 739

سوال

(523) حج کے لیے خادمہ رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گھر میں ہماری ایک خادمہ ہے، کیا یہ جائز ہے کہ جب ہم حج اور عمرے کے لیے یا کسی دوسرے ملک جائیں تو اسے اپنے ہمراہ لے جائیں، جب کہ کوئی اس کا محرم نہیں ہو گا؟ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کیا بھلا یہ خادمہ عورت نہیں ہے؟ جب یہ عورت ہے تو کس بات نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عام فرمان سے خارج کیا ہے کہ

’’کوئی عورت اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الجھاد والسیر،باب من اکتتب فی جیش فخرج امراتہ حاجۃ۔۔۔۔۔،حدیث:3006وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃمع محرم الی حج وغیرہ،حدیث:1341)

ہاں اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ گھر والوں کے چلے جانے کے بعد اس کا اکیلے رہنا مشکل ہے، اور شہر میں کوئی ایسا نہیں جو اس کی حفاظت کرے گا، تو اس حالت میں ضرورت کے پیش نظر یہ گھر والوں کے ساتھ جا سکتی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر386

محدث فتویٰ

تبصرے