سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(507) عورت کا بغیر محرم مرد کے اپنی بھاوج کے ساتھ حج کو جانا

  • 18114
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 902

سوال

(507) عورت کا بغیر محرم مرد کے اپنی بھاوج کے ساتھ حج کو جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے محرم مرد رشتہ دار سب ہی اپنے اپنے کاموں میں اس طرح سے پھنسے ہوئے ہیں کہ کوئی بھی سفر حج میں میرے ساتھ نہیں جا سکتا ہے، میں نے بہت کوشش کی ہے مگر ہر ایک سے مجھے جواب نفی ہی میں ملا ہے۔ تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنی بھاوج اور دیگر خواتین کے ساتھ حج کے لیے چلی جاؤں، جبکہ میری بھاوج کا شوہر یعنی میرا بھائی بھی فوت ہو چکا ہے۔ میں بحمداللہ شرعی امور کی پابند باپردہ خاتون ہوں اور میں پنی کوئی پاکیزگی بیان نہیں کر رہی، اور میں نے پہلی بار ہی حج کا ارادہ کیا ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر صورت حال ایسے ہے جیسے کہ بیان کی گئی ہے کہ آپ کا شوہر یا دیگر محرم رشتہ دار سفر حج میں آپ کے ساتھ نہیں جا سکتے ہیں، تو آپ پر حج واجب نہیں ہے، جب تک کہ صورت یہی رہے۔ کیونکہ آپ کے لیے شوہر یا کسی اور محرم کا ہونا ایک لازمی شرط ہے جو سفر حج میں آپ کے ساتھ ہو، اس کے بغیر آپ کے لیے سفر حج حرام ہے۔ علمائے کرام کے اقوال میں سے صحیح تر قول یہی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(ولا تسافر امرأة إلا مع ذى محرم) (یہ الفاظ صحیح مسلم کی روایت کے ہیں۔دیکھیے:صحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃمع محرم الی حج وغیرہ،حدیث:1341۔مسلم اور دیگر کتب حدیث میں اس کی ہم معنی بہت سی روایات ہیں،بخاری میں بھی الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ موجود ہیں۔دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب الجھاد والسیر،باب من اکتتب فی جیش فخر جت امراتہ حاجۃ۔۔۔۔۔،حدیث:3006۔

"یعنی کوئی عورت اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔"

ہاں اگر آپ کا بھائی اپنی بیوی کے ساتھ ہوتا تو اس کی معیت میں آپ کا سفر بالکل صحیح تھا، کیونکہ بھائی آپ کا محرم ہے۔ بہرحال آپ کو دوسرے نیک صالح اعمال میں حرص اور کوشش کرنی چاہئے جن میں سفر نہیں کرنا پڑتا، اور صبر سے کام لیں اور امید رکھیں کہ اللہ عزوجل آپ کے لیے یہ عمل آسان بنا دے گا اور یہ کہ آپ شوہر یا کسی اور محرم کی معیت میں آپ حج کر سکیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر381

محدث فتویٰ

تبصرے