السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میرے شوہر کو حق پہنچتا ہے کہ وہ مجھے نفلی روزوں سے منع کرے مثلا شوال کے چھ روزے ہیں، اور کیا اس سلسلے میں مجھے کوئی گناہ ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے احادیث میں یہ تلقین وارد ہے کہ جب اس کا شوہر حاضر ہو تو اسے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں۔ کیونکہ اسے اس دوران میں اس سے استمتاع کی حاجت پیش آ سکتی ہے۔ اگر وہ بلا اجازت روزہ رکھ لے، تو شوہر کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کا روزہ چھڑوا دے اگر اسے تمتع کی ضرورت ہو۔ اور اگرشوہر کو اس کی حاجت نہ ہو تو بیوی کو روزہ افطار کرانا مکروہ ہو گا، کیونکہ اس صورت میں شوہر کو بیوی کے روزے کا کوئی ضرر نہیں ہے اور نہ بچوں کی خدمت اور تربیت میں کوئی رکاوٹ ہوتی ہے یس کسی دودھ وغیرہ پلانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اور یہ نفلی روزے خواہ شوال کے ہوں یا دوسرے، سب کا حکم ایک ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب