سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(467) فجر کی اذان کے فوراً بعد دوائی کا استعمال

  • 18074
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 795

سوال

(467) فجر کی اذان کے فوراً بعد دوائی کا استعمال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والدہ نے رمضان میں ایک دن فجر کی اذان کے فورا بعد دوا کھائی، میں نے اگرچہ اسے کہا تھا کہ اس وقت دوا کھانے سے آپ کا روزہ نہیں و گا۔ تو اب اس روزے کا کیا حکم ہے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مریض اگر رمضان میں طلوع فجر کے بعد دوا لے گا تو اس کا اس دن کا یہ روزہ صحیح نہیں ہو گا، کیونکہ اس نے عمدا جان بوجھ کر افطار کیاہے، البتہ اسے (اس وقت کے احترام میں) باقی دن کچھ کھانا پینا مناسب نہیں ہے۔ لیکن اگر بیماری کے باعث وہ ایسا نہ کر سکے تو کوئی حرج بھی نہیں، اسے اس دن کی قضا دینی ہو گی۔ اور کسی بیمار کو رمضان کے روزے میں دوا کھانا اسی صورت میں جائز ہوتا ہے جب اشد ضرورت ہو، مثلا موت کا اندیشہ ہو تو اسے دوا لینا حلال ہو گا، اور بحالت مرض روزہ چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 362

محدث فتویٰ

تبصرے