سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(451) مباشرت کی وجہ سے روزہ ٹوٹنے پر کفارہ

  • 18058
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 859

سوال

(451) مباشرت کی وجہ سے روزہ ٹوٹنے پر کفارہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نوجوان ہوں، اور رمضان کے دن میں اپنی اہلیہ سے مباشرت کا مرتکب ہوا ہوں، کیا میں کھجور خرید کر کے صدقہ کر دوں، کیا یہ کافی ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر یہ نوجوان دو ماہ متواتر روزے رکھنے کی قدرت رکھتا ہو تو اسے چاہئے کہ دو ماہ متواتر روزے رکھے۔ اور ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ اس کی مدد فرمائے۔ انسان جب کسی چیز کا عزم کر لے تو وہ اس کے لیے آسان ہوجاتی ہے۔ لیکن اگر سستی دکھائے اور کام کو بھاری سمجھے تو اس کا پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اور اللہ کا شکر ہے کہ اس نے دنیا میں کچھ ایسے اعمال مشروع فرمائے ہیں کہ اگر بندہ وہ کر لے تو اس سے آخرت کا عذاب دور ہو سکتا ہے۔ ہم اس بھائی کو یہی کہیں گے کہ دو ماہ متواتر روزے رکھے۔ اگر سمجھے کہ اب گرمی ہے اور دن لمبے ہیں تو عنقریب سردی آنے والی ہے، اس وقت تک اسے مؤخر کیا جا سکتا ہے۔

اور بیوی کا حکم بھی شوہر جیسا ہے، جبکہ وہ شوہر کی حرکات پر راضی اور اس کا ساتھ دے رہی تھی۔ لیکن اگر وہ بالکل مجبور کر دی گئی تھی، شوہر کی گرفت سے بچنا اس کے لیے ناممکن تھا، تو اس کا روزہ مکمل ہوا، اس پر کوئی کفارہ نہیں اور نہ کوئی قضا ہے۔ ([1])


[1] فضیلۃ الشیخ رحمہ اللہ کا یہ جواب محل نظر ہے، بیوی کا روزہ چونکہ جبرا فاسد کرا دیا گیا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا، مگر ایک روزہ اسے رکھنا پڑے گا۔ جیسے کہ اگر کوئی کسی کو پکڑ کر جبرا اس کے منہ میں کچھ ٹھونس کر اسے کھلا دے یا مثلا کسی کی نماز اگر تڑوا دی جائے تو اسے اپنی نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی الا یہ کہ اسے کوئی موقعہ ہی نہ دیا جائے جیسے کہ امریکیوں نے مسلمانوں کے ساتھ جیلوں میں ایسے ظلم ڈھائے ہیں 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 355

محدث فتویٰ

تبصرے